17 نومبر ، 2015
کراچی....رفیق مانگٹ.......پیرس حملے کے تناظر میں کینیڈا کے ایک سکھ کی تصویر کو ڈیجیٹل تبدیل کرکے ایک مسلمان خودکش بمبار بنا کر سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا بھر میں پھیلا دیاگیا، تبدیل شدہ تصویر خودکش جیکٹ پہنے اور ہاتھ میں قرآن تھامے ہوئے ہے، اس تصویر کو اسپین کے سب سے بڑے روزنامے ،دو اٹلی کے اخبار وں نے صفحہ اول پر شائع کیا،اٹلی کے ایک ٹی وی نے اس تصویر کونشر کیا، ٹوئٹر پر 20لاکھ سے زیادہ اس امیج کوپوسٹ کیا گیا۔
بھارتی اخبار’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کے مطابق کینیڈا کے ایک سکھ وریندر جبال کی تصویر کو ڈیجیٹل انداز میں تبدیل کرکے سوشل میڈیا پر پیرس کے حملہ آوروں میں سے ایک ظاہر کرکے دنیا بھر کی نفرت اس کے حصے میں ڈال دی۔
سکھ کی تصویر جو حقیقی طور پر ہاتھ میں آئی پیڈ تھامے ہوئے ہے اسےفوٹو شاپ سے ایڈٹ کرکےآئی پیڈ کی جگہ قرآن مجید تھامے دکھایا گیا۔سوشل میڈیا پر امیج لگا کریہ پھیلادیا گیا کہ یہ پیرس کا حملہ آور ہے ۔اس تصویر نے شوشل میڈیا پر طوفان کھڑا کردیا کہ پیرس حملوں میں ملوث خودکش بمباروں میں سے ایک ہے ۔
ویرندر جبال کےتبدیل شدہ امیج کو اسپین کے سب سے بڑے روزنامے نے فرنٹ پیج پر شائع کیا اور اسی تصویر کو دو اطالوی اخباروں نے بھی استعمال کیا۔ ایک اٹلی کے ٹی وی اور ٹویٹر پر تقریباً20لاکھ افراد نے اس امیج کو پوسٹ کیا۔ہفتے کی دوپہر سے زیر گردش اس تصویر کو داعش کے حمایت یافتہ خلافہ نیوز ٹیلی نےگرام میسنجر اپلی کیشن پر شیئر کیا۔ سوشل میڈیا پر اس تصویر کو مختلف زاویوں سے بیان کیا گیا اور جبال کو ایک ’’سکھ سے اسلام کی طرف آنے والا‘‘ قرار دیا گیا۔
تاہم سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے کھوج شروع کی تو معلوم ہوا کہ یہ جبال کی اگست میں باتھ روم میں لی گئی ایک تصویرہے جسے ڈیجیٹل طور پر تبدیل کیا گیا،اصل تصویر میں وہ پگڑی پہنے ہاتھ میں آئی پیڈ تھامے ہے۔ جبال نے خود ٹوئٹر پر اصلیت بتائی اور کہا کہ لوگ میری سیلفی کو ترمیم اور تبدیل کرکے مجھے خودکش بمبار ظاہر کر رہے ہیں جنہوں نے پیرس میں سب کچھ کیا۔
جبال نے کہا کہ بھارت میں ایک دوست نے میر ی تصویر کو دیکھ فون کرکے بتایا۔ جبال نے پیشکش کی کہ وہ صحافیوں سے بات کر کے ساری صورت حا ل وا ضح کرنا چاہتا ہے۔