29 نومبر ، 2015
واشنگٹن..........امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ شام کے اندازاً 2200 مہاجرین امریکہ میں آچکے ہیں، جن میں سے 77 فی صد خواتین اور بچے ہیں۔
اِن میں سے کچھ کی آمد نیویارک میں ہوئی جبکہ نیویارک کے میئر بِل ڈی بلاسیو نے کہا ہے کہ نیویارک سختیوں اور جنگ و جدل سے تنگ آکر ملک چھوڑنے والوں پر اپنے دروازے بند نہیں کرے گا، نیویارک کے مسلمانوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت اہم اتحادی قرار دیا۔
ریمن ٹیلر نے نیویارک سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شامی مہاجرین کی قسمت کے حوالے سے امریکہ بھر میں ایک بحث چھڑی ہوئی ہے۔ تاہم، نیویاک سٹی، جو زندگی کے تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن کا گڑھ ہے، کمیونٹی کی تنظیمیں اقدامات کر رہی ہیں تاکہ اْن کی سطح پر مہاجرین کا خیرمقدم کیا جائے۔
ریپبلیکن صدارتی امیدوار ٹیڈ کروز اور جیب بش نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ شام کے مسیحی مہاجرین کو قبول کرے، ناکہ مسلمانوں کو۔ ڈونالڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ شامیوں کو قبول نہیں کریں گے، اور منتخب ہونے پر وہ مخصوص مساجد کی نگرانی کریں گے۔