دنیا
02 دسمبر ، 2015

امارات کا’ شاہراہ ترقی‘ پرتیزرفتاری کے ساتھ سفر جاری

امارات کا’ شاہراہ ترقی‘ پرتیزرفتاری کے ساتھ سفر جاری

ابوظہبی …محمد صالح ظافر… متحدہ عرب امارات شاہراہ ترقی پر جس تیز رفتاری کیساتھ اپنا سفرجاری رکھے ہوئے ہے اس سے باآسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ خلیجی تعاون کی ریاستوں کا یہ ملک خطے ہی نہیں دنیا کے بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک کو بھی اس میدان میں پیچھے چھوڑ جائے گا۔

توانائی کے لئے امارات کے وزیر سہیل بن محمد خراج فارسی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ نیو کلیئر کے شعبے میں اپنے منصوبوں کو برق رفتاری سے آگے بڑھا رہا ہے۔ امارات کے چار نیوکلیئر یونٹ زیر تعمیر ہیں، ان میں سے پہلا 2017میں پیداوار شروع کردے گا۔ اسی طرح شمسی توانائی سے بجلی حاصل کرنے کا سو فیصد منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے جو 2021 میں مکمل ہوجائے گا۔

قبل ازیں امارات کے وزیراعظم اور دبئی کے حکمران شیخ راشد بن المکتوم نے واضح کیا تھا کہ وہ امارات کی ہر چھت پر شمسی توانائی کا پینل دیکھنے کے خواہاں ہیں۔ یہی نہیں متحدہ عرب امارات بجلی پیدا کرنے کے دیگر ذرائع پر بھی اپنی توجہ مرتکز کئے ہوئے ہے۔

امارات موسمیاتی تبدیلیوں کے حو الے سے عالمی تشویش میں برابر کا شریک ہے۔ وہ ان ممالک میں شامل ہے جس نے مضر گیسوں کے اخراج پر قابو پانے کے لئے فنی تدابیر اختیار کرنے کی ابتدا کی تھی۔ اب اس مقصد کے لئے کروڑوں درہم کی مالیت کے خصوصی فنڈز بھی قائم کردیئے گئے ہیں۔ اس میدان میں شاید ہی کوئی دوسرا ترقی یافتہ ملک اس کی ہمسری کرسکتا ہو۔

متحدہ عرب امارات کی حکومت کو توانائی کے سلسلے میں اپنی مستقبل کی ضروریات کا بھی پورے طور پر احساس ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ صنعتی ترقی کے لئے تو بگٹٹ دوڑتا چلاجارہا ہو اور اس کے لئے مطلوبہ ضروریات کو پورا کرنے میں تساہل سے کام لے رہا ہو۔

یہ امر بھی کافی دلچسپ ہے کہ مختلف وزارتوں اور شعبوں کی سربراہی کے لئے باصلاحیت نوجوانوں کا انتخاب کیا گیا ہے جو جدید ترین تعلیمی اداروں اور مراکز کے فارغ التحصیل ہیں۔ اماراتی حکمرانوں نے وزارتوں اور اداروں کی سربراہی کے لئے عمر یا تجربے کو حصار نہیں بنایا بلکہ صلاحیتوں اور ملک کے لئے کچھ کرنے کے عزم سے مالا مال افراد کو آگے آنے کا موقع دیا ہے جو عصر حاضر کے چیلنجز سے حسن و خوبی کے ساتھ عہدہ برا ہورہے ہیں۔

متحدہ عرب امارات سات ریاستوں پر مشتمل ہے۔ ان میں تمام ریاستوں کو ترقی اور خوشحالی کے لئے یکساں مواقع فراہم کئے جارہے ہیں ۔ان میں ایسی ریاستیں بھی شامل ہیں جو ترقی کی اس معراج کو حاصل نہیں کرسکیں جو ابوظہبی اور دبئی کے حصے میں آتی ہے لیکن امارات کے حکمران ان ریاستوں کو آگے بڑھنے کے لئے خصوصی مو اقع فراہم کررہے ہیں۔ اماراتی ریاستوں کے باہمی تعاون اور یک جہتی مثالی حیثیت رکھتی ہے۔

متحدہ عرب امارات طیارہ سازی کے میدان میں بھی قدم رکھ چکا ہے وہ طیاروں کے پرزے اپنے ہاں بنانے کا کام شروع کرچکا ہے ۔خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ توقعات سے بہت پہلے طیارے خود بنانے کا کام بھی شروع کردے گا۔

متحدہ عرب امارات کی ترقی میں علاقے کے دیگر ممالک سے آئے باشندے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ ان لوگوں نے قبل ازیں اماراتی تعمیر میں شاندار کردار ادا کیا تھا۔ اس سلسلے میں پاکستان کے ہنرمندوں اور کا رکنوں کی خدمات کا ہمیشہ اعتراف کیا جاتا ہے ۔پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سیاسی تعلقات ہمیشہ گرمجوشی سے عبارت رہے ہیں۔ اس ضمن میں متحدہ عرب امارات کی قیادت نے اپنا کردار بہترین انداز میں ا دا کیا ہے۔ دونوں ممالک نے مختلف عالمی فورمز پر ایک دوسرے کیساتھ دست تعاون دراز کیا ہے۔

امارات عرب دنیا اور خلیجی تعاون کے ممالک میں بلند مقام کا حامل ملک بن چکا ہے جو عالمی امن کے سلسلے میں بھی سرگرم کردار ادا کررہاہے۔ ابوظہبی میں امارات کی حکومت نے ”ہدایا“ نامی ادارہ قائم کر رکھا ہے جس میں دنیا کے صف اول کے نفسیات دانوں کو متعین کیا گیا ہے جو دنیا میں انتہا پسندی اور دہشت گردی اور اس کے اسباب کے بارے میں سائنسی خطوط پر تحقیق کرنے میں صروف ہے ۔اس ادارے میں نہ صرف ایسے منفی جذبات کے پیدا ہونے کے اسباب پر غور کیا جاتا ہے بلکہ ان کا قلع قمع کرنے کے لئے بھی تدابیر زیر غور رہتی ہیں۔

خیال ہے کہ ”ہدایا“ بہت جلد دہشت گردی کے متاثرہ ممالک کو اپنی تحقیق پر مبنی رپورٹس ارسال کرے گا۔متحدہ عرب امارات نے دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں سرگرم حصہ لینا شروع کر رکھا ہے۔ وہ اپنی دفاعی ضروریات سے بھی چنداں غافل نہیں ہے۔ امارات کی افواج کے زمینی دستے انتہائی جدید تربیت سے آراستہ ہیں۔ اس کی فضائیہ دنیا کے بہترین جنگی طیاروں سے ہی لیس نہیں ہے بلکہ اس کے پاس بہترین اور باصلاحیت ہواباز بھی موجود ہیں۔

مزید خبریں :