پاکستان
14 دسمبر ، 2015

سندھ کایوم ثقافت ، پہلی روایتی عید

سندھ کایوم ثقافت ، پہلی روایتی عید

کراچی…ساگر سہندڑو… جس طرح دنیا بھر میں روایتی اور ثقافتی میلے بڑے شوق و ذوق سے منعقد کئے جاتے ہیں وہیں ہزاروں سال کی شاندار ثقافتی تاریخ رکھنے والے صوبہ سندھ میں بھی گزشتہ کئی سالوں سے ثقافتی دن کو عید کی طرح منایا جاتا ہے۔انگنت لوگ ہر سال دسمبر کے پہلے ہفتے میں اپنا روایتی لباس پہن کر ثقافت سے پیار کا اظہار کرتے ہیں۔

سندھ کی تہذیب، تاریخ اور ثقافت کتنی پرانی ہے اس پر کوئی حتمی رائے تو نہیں دی جا سکتی لیکن مئورخین کے مطابق سندھ کی تاریخ سات ہزار سال پرانی ہے۔ اس کا شمار ماضی کی شاندار تہذیبوں میں ہوتا ہے ۔ تاریخ میں جہاں مصری اور یونانی تہذیب کا ذکر ملتا ہے وہیں انڈس ویلے تہذیب کے قصے بھی ہمیں ماضی کے اوراق میں پڑھنے کو ملیں گے۔

سندھی ثقافت کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد شروع کیا گیا ’سندھ کا ثقافتی دن‘ پہلی بار 2009 میں دسمبر کے پہلے ہفتے میں منایا گیا تھا۔عوامی سطح کے ساتھ ساتھ گزشتہ چھ سالوں سے صوبائی حکومت کی سطح پربھی اس کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔محکمہ ثقافت دارالحکومت سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں تقریبات کا انعقاد کرتا ہے۔

صوبہ سندھ کے لوگ اس دن کو اپنی ثقافتی عید کے طور پر مناتے ہیں۔ خواتین، بچوں، مردوں اور بوڑھوں سمیت تمام عمر کے لوگ اس دن ثقافتی کپڑے پہن کر ثقافتی ریلیوں اور پروگرامز میں شرکت کرکے اپنی ثقافت سے پیار کا اظہار کرتے ہیں۔

یوم ثقافت کے موقع پر کراچی میں پریس کلب اور آرٹس کونسل سمیت مختلف مقامات پر سندھی ثقافتی دن کے حوالے سے پروگرام منعقد کئے گئے جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

سندھی ثقافتی دن ویسے تو دسمبر کے شروعاتی اتوار کو منایا جاتا ہے لیکن اس کی تیاریاں ایک ماہ پہلے ہی شروع ہوجاتی ہیں۔اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیز سمیت صوبہ بھر کے تعلیمی، صحافتی اور دیگر کاروباری اداروں میں بھی اس دن کے حوالے سے تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جب۔بیرون ملک رہنے والے سندھی بھی اس دن کو عید کی طرح اپنی ثقافت سے محبت کے طور پر مناتے ہیں۔

یوم ثقافت منائے جانے سے جہاں نئی نسل کو اپنی ثقافت سے محبت میں مزید اضافہ ہونے لگا ہے وہیں سندھی ثقافت میں مرکزی اہمیت رکھنے والے ” اجرک اور ٹوپی “ کا کاروبار بھی چل پڑا ہے۔

اجرک او ر ٹوپیاں بنانے والوں کا کہنا ہے چھ سال پہلے تک ان کا کاروبار اختتام کے آخری مراحل میں تھا لیکن اب ان کا کاروبار چل پڑا ہے۔ لوگ جہاں اپنے گھر کے ہر فردکیلئے اجرک خریدتے ہیں وہیں وہ دوستوں کو تحائف دینے کیلئے بھی اجرک اور ٹوپی کی خریداری کرتے ہیں۔

چھ میٹر لمبے اور ڈیڑھ میٹر چوڑے اجرک کی قیمت ایک ہزار سے پانچ ہزار روپے تک ہوتی ہے جبکہ ایک معیاری ٹوپی کی رقم 1500 سے 6 ہزار روپے تک ہوتی ہے۔

اجرک کو تکمیل کے چار مختلف مراحل سے گزار کر بازار میں لایا جاتا ہے جبکہ ٹوپی پر کئی ہفتوں تک مسلسل محنت کرکے اسے تیار کیا جاتا ہے۔

سندھ میں حکومتی یا غیر حکومتی سطح پر کوئی بھی بیرون ملک سے دورے پر آتا ہے تواسے اجرک کا تحفہ ہی پیش کیا جاتا ہے جبکہ ملک سے باہر جانے والے لوگ بھی اپنے دوستوں کیلئے یہاں سے اجرک لیکر جاتے ہیں۔

مزید خبریں :