پاکستان
17 دسمبر ، 2015

فوج کا حکومتی کام میں مداخلت کا تاثر درست نہیں، وزیر دفاع

فوج کا حکومتی کام میں مداخلت کا تاثر درست نہیں، وزیر دفاع

اسلام آباد......وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ موجودہ فوجی قیادت کا سول حکومت کے کام میں بے جا مداخلت کا تاثر درست نہیں، وہ فوجی طرز حکمرانی کے کل بھی ناقد تھے اور اب بھی ہیں لیکن آج بہت اطمینان محسوس کرتے ہیں۔

ایک بیان میں وزیردفاغ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ یہ تاثردرست نہیں کہ موجودہ فوجی قیادت سول حکومت کے کام فوج کا حکومتی کام میں مداخلت کا تاثر درست نہیں، وزیر دفاع
اسلام آباد.......وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس تاثر کو رد کیا ہے کہ موجودہ فوجی قیادت سول حکومت کے کام میں بے جا مداخلت کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آج کے دور کو ماضی کے سیاق و سباق میں رکھ کر دیکھنا چاہیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ سول حکومت کا کسی دوسرے ادارے کے ساتھ اختیارات کے حصول کے لیے مقابلہ ہے، امید ہے کہ ایک اور عام انتخابات اور اقتدار کی پرامن منتقلی کے بعد یہ افواہیں اور کھسر پھسر بند ہو جائے گی۔

وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان میں 40سال تو فوج نے براہ راست حکمرانی کی ہے اور بالواسطہ طور پر بھی وہ حکومتوں پر اثرانداز ہوتے رہے ہیں، ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اہم ایک عبوری مرحلے سے گزر رہے ہیں اور آئندہ تین چار سال میں ہم کامیابی سے اپنی منزل کو پا لیں گے۔

فوج کی جانب سے سول حکومت کی طرز حکمرانی یا گورننس پر تنقید کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ تنقید عدلیہ اور میڈیا بھی تو کرتے ہیں، ہم یہ بھی تو کہہ سکتے ہیں کہ عدلیہ کا کام تو قانون کی تشریح ہے، وہ گورننس پر کیوں تنقید کر رہی ہے، تو پھر صرف فوج ہی کے بارے میں یہ سوال کیوں پوچھا جاتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ عدلیہ ہو، میڈیا یا فوج ان سب اداروں نے قومی اہداف حاصل کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور اس بنا پر ہم ان سب اداروں کا احترام کرتے ہیں، اگر فوج قومی مقاصد کے حصول میں کوششوں کی قیادت کر رہی ہے تو وہ اپنا فرض ادا کر رہی ہے،باقی ادارے یعنی پارلیمنٹ، عدلیہ اور سیاست دان بھی اس میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں،ایسے میں یہ بحث اہم نہیں ہے کہ کون زیادہ حصہ ڈال رہا ہے، اصل بات یہ ہے کہ سب مل کر حاصل کیا کر رہے ہیں۔

اہم دفاعی معاملات پر فیصلے کابینہ کمیٹی برائے دفاع کے بجائے ایپکس کمیٹی میں کیے جانے کے بارے میں ایک سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ کابینہ کی دفاعی کمیٹی اور ایپکس کمیٹی بنیادی طور پر ایک ہی جیسے ادارے ہیں اور فرق صرف نام کا ہے۔
میں بے جا مداخلت کر رہی ہے، ناقدین کوآج کے دور کو ماضی کے سیاق و سباق میں رکھ کر دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں فوجی طرز حکمرانی کا ناقد تھا اور ہوں، لیکن اب بہت مطمئن محسوس کرتا ہوں،یہ تاثر درست نہیں کہ ہمارا کسی ادارے سےاختیارات کے حصول کے لیےمقابلہ ہے، ہم اداروں کی حیثیت سے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عدلیہ، میڈیا، فوج سب نے قومی اہداف کے حصول میں کردار ادا کیا، ان کا احترام کرتے ہیں۔

مزید خبریں :