28 مئی ، 2012
واشنگٹن ... امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ پاکستان کو نیٹو سپلائی کی منصفانہ قیمت دینا چاہتے ہیں لیکن لٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ شکیل آفریدی کو قید کی سزا ناقابل فہم ہے۔ اس سے پاک امریکا تعلقات بہتر بنانے میں کوئی مدد نہیں ملی ،ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ طالبان کمزور ہوچکے ہیں لیکن افغانستان میں لڑائی ابھی جاری ہے۔شکیل آفریدی سے متعلق سوال پر امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ یہ بات بہت پریشان کن اور ناقابل فہم ہے کہ دنیا کے مطلوب ترین شخص کی تلاش میں مدد دینے والے شکیل آفریدی کو 33 سال قید کی سزا کیوں دی گئی۔ شکیل آفریدی پاکستان کے نہیں القاعدہ کے خلاف کام کررہا تھا۔ امید ہے کہ پاکستان اس بات کو سمجھ جائے گا کیونکہ شکیل آفریدی کی سزا سے پاک امریکا تعلقات کی بحالی کی کوششوں میں کوئی مدد نہیں ملی۔ نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کے لئے پاکستان کی طرف سے طلب کی جانے والی فیس سے متعلق سوال پر لیون پنیٹا کا کہنا تھا کہ یہ سپلائی لائن امریکا کے لئے اہم ہے اور وہ اسے استعمال کرنا چاہے گا۔ اس بارے میں مذاکرات جاری ہیں۔ لیکن اس کی لئے منصفانہ قیمت ادا کی جائے گی۔ امریکا فی ٹرک پانچ ہزار ڈالر فیس نہیں دے گا۔ پاکستان میں سپلائی لائن کی بندش کے بعد اب شمالی روٹس پر توجہ دی جارہی ہے۔ یہ راستہ زیادہ مہنگا ہے لیکن اب بیشتر سامان کی نقل و حمل کے لئے یہی روٹ استعمال کیا جارہا ہے۔ پاکستان کو سمجھنا چاہئے کہ امریکا ناردرن ڈسٹری بیوشن روٹ کے ذریعے بھی رسد افغانستان پہنچا سکتا ہے۔ امریکا پاکستانی روٹ استعمال کرنا چاہتا ہے لیکن افغان مشن کی تکمیل کے لئے یہ لازمی نہیں ہے۔