18 دسمبر ، 2015
کراچی.......سانحہ صفورا کا سہولت کار نجی کالج کا چیف ایگزیکٹو نکلا؟ ملزم کو کراچی کے علاقے کلفٹن سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔کارروائی محکمہ انسداد دہشت گردی نے کی۔
راجہ عمرخطاب کا کہنا تھا کہ حالیہ گرفتاریوں میں مفتی توصیف، سلیم احمد، سلیمان سعید اور عادل مسعود شامل ہیں۔نجی کالج کے چیف ایگزیکٹو عادل مسعود پر ملزم سعد عزیز کا بزنس پارٹنر ہونے کا الزام بھی ہے۔سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کا تعلق القاعدہ سے ہے جو دہشت گردوں کی مالی مدد کرتا رہا ہے۔
سی ٹی ڈی کے انچارج راجہ عمر خطاب کا پریس کانفرنس میں کہنا ہے کہ عادل مسعود کی گرفتاری اہم ہے،ملزم اعلیٰ تعلیم یافتہ اورسینٹ پیٹرک کالج اورسینٹ پال اسکول میں پڑھاہے،جس نے1987ء میں امریکا سے ایم بی اے کیا۔
راجہ عمرخطاب کے مطابق عادل مسعود بٹ1992ء میں پاکستان آیا،1994ء میں کالج آف اکاؤنٹنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز قائم کیا، جس کی3شاخیں اور2 ہزارطلباہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عادل مسعودتنظیم اسلامی میں شامل ہوا،ڈاکٹراسرارکےکارکن کی حیثیت سے بیعت کی، بعد میں تنظیم اسلامی سے اختلاف کے بعد اسے چھوڑدیا،تاہم عادل مسعود بٹ کا خالد یوسف باری سے تعلق قائم رہا،جس نے الیکٹرانکس میں داؤدانجینئرنگ کالج سےتعلیم حاصل کی،جو پی آئی اے کا سابق انجینئرہے ،خالد یوسف باری کا تعلق القاعدہ کراچی کے امیر عمر جلال عرف چانڈیو سے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عادل مسعود نے اکمل وحید کوفنڈ دینا شروع کیے،خواتین کامضبوط نیٹ ورک بھی بنایا گیا، جس کی انچارج خالدیوسف باری کی اہلیہ تھیں،اس کی اہلیہ الذکرہ اکیڈمی کےنام سےادارہ چلاتی ہیں جس کا کوئی آفس نہیں،الذکرہ اکیڈمی میں 20 سے زائدصاحب حیثیت خواتین شامل ہیں، جہاں درس وتدریس کی آڑمیں خواتین کی ذہن سازی کی جاتی ہے۔