پاکستان
28 دسمبر ، 2015

سال 2015، دہشت گردوں کے منطقی انجام کا سال

سال 2015، دہشت گردوں کے منطقی انجام کا سال

کراچی …سلیم اللہ صدیقی…سال 2015 پھانسی کے سزا یافتہ دہشت گردوں اورمجرموںکے منطقی انجام کا سال رہا۔وزیراعظم نواز شریف نے آرمی پبلک اسکو ل پشاور پردہشت گرد حملے کے بعد17 دسمبر2014 کو سزائے موت پر فوری عملد درآمد کرنے کی منظوری دی ۔ اس سے قبل ملک میں 2008 سے سزائے موت پر عمل درآمدرکا ہوا تھا۔

انیس دسمبر 2014 کو ا س فیصلے کے تحت پہلے جی ایچ کیو اور سابق آرمی چیف پرویز مشرف پر حملے کے ملزم عقیل عرف عثمان اور ارشدمہربان کو پھر 21دسمبر2014کوپرویز مشرف حملہ کیس کے مجرموں راشد عرف ٹیپو،اخلاق عرف روسی ،غلام سرور اور زبیر کو فیصل آباد جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

سزائوں کے اسی سلسلے کے تحت 2دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پشاور کے چار مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا دیا گیا جس کے بعد دہشت گردوں اور مجرموں کو پھانسی دیئے جانے کا سلسلہ سال بھر چلتا رہا۔اس کی تفصیل کچھ یوں ہے:

جنوری
سات جنوری: سینٹرل جیل ملتان میںدو دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔ان کا تعلق میاں چنوں کے نواحی علاقے سے تھا جبکہ ان پر کالعدم تنظیم سے تعلق کاجرم بھی درست ثابت ہوا تھا۔ نوجنوری: ائرفورس کے چیف ٹیکنیشن خالد محمود کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں پھانسی دی گئی۔مجرم جھنڈا چی چی لئی پل پر سابق صدر پرویز مشرف پر حملے میں ملوث تھا۔

تیرہ جنوری:ملک کی مختلف جیلوں میں مزید 7 دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی۔اڈیالہ جیل میں ملتان سے تعلق رکھنے والے ذوالفقارکو 28فروری2003 میںامریکی قونصلیٹ پر حملے کے جرم میں پھانسی دی گئی ۔ پولیس کے مطابق اس کا تعلق القاعدہ سے تھا۔ ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں،مشرف حملہ کیس کے ملزم سابق ائیرفورس کے سابق اہلکار نوازش علی اور مشتاق احمد کو۔سکھر سینٹرل جیل میں کالعدم لشکر جھنگوی کے تین مجرموں شاہد حنیف،محمد طحہ اور خلیل کوپھانسی دی گئی۔ملزمان نے 2001 میں کراچی میں وزارت دفاع لیبارٹریز کے ڈائریکٹر ظفر حسین شاہ کو قتل کیا تھا۔

کراچی سینٹرل جیل بہرام خان کو پھانسی دی گئی۔ ملزم نے کمرہ عدالت میں گھس کر محمد اشرف ایڈوکیٹ کو قتل کیاتھا۔سینٹرل جیل کراچی میں یہ 7برس بعد دی جانے والی پھانسی تھی۔

یہاں20 فروری2008کو آخری پھانسی دی گئی تھی۔پندرہ جنوری:کراچی اور لاہور میں دوافراد کو پھانسی دی گئی۔سعید اعوان نے 2001 میںریٹائرڈ ڈی ایس پی سید صابر حسین کو کراچی میں قتل کیا تھا۔لاہورکوٹ لکھپت جیل میں پھانسی پانے والے زاہد عرف زیدہ نے چودہ برس قبل ملتان میں دو پولیس اہلکار اے ایس آئی غلام رسول اور کانسٹیبل ارشد کو قتل کیا تھا۔سترہ جنوری:لاہور کوٹ لکھپت جیل میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے اکرام الحق عرف لاہوری کو2001 شورکوٹ میں نیر عباس کے قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی۔

فروری
تین فروری:کالعدم تنظیم کے دو دہشت گردوں عطااللہ عرف قاسم اور محمد اعظم کو کراچی سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔مجرموں نے 2001 میںسولجر بازار کے علاقے میں ڈاکٹر محمدرضا پیرانی کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔

مارچ
سترہ مارچ۔پنجاب اور کراچی میں اقدام قتل کے 12مجرموں کو پھانسی دی گئی۔جھنگ میں تین کراچی ،راولپنڈی میانوالی میں دو دو،گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان میں ایک ایک شخص کو پھانسی دی گئی۔اٹھارہ مارچ: لاہور سمیت 6شہروں میں اقدام قتل کے11مجرموں کو پھانسی دی گئی۔راولپنڈی میں 4،فیصل آباد اور جھنگ میں دو دو اور اٹک میں ایک کو پھانسی دی گئی۔پچیس مارچ: سندھ اور پنجاب میں قتل کے چھ مجرموں کو پھانسی دی گئی۔سکھر میں دو، کوٹ لکھپت ،میانوالی، بہاولپور اور ساہیوال میں ایک ایک مجرم کو پھانسی دی گئی۔اکتیس مارچ۔قتل اور اغوا برائے تاوان کے چار مجرموں کو پھانسی دی گئی۔ریاض کو سرگودھا،حبدار شاہ کو میانوالی،اکرام کو اٹک اور امین کو راولپنڈی میں تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

اپریل
اکیس اپریل:پنجاب اور بلوچستان کی مختلف جیلوں میں 15 افراد کو پھانسی دی گئی۔گوجرانوالہ ،فیصل آباد میں تین تین لاہور سیالکوٹ میں دو دو ،راولپنڈی،ساہیوال ،گجرات ملتان اور مچھ میں ایک ایک مجرم کو پھانسی دی گئی۔بائیس اپریل:سرگودھا اور لاہور میں دو دو ،ساہیوال اور بہاولپور کی جیلوںمیں ایک ایک شخص کو پھانسی ددی گئی۔

مئی
بارہ مئی: مچھ جیل بلوچستان میںایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا کو سابق ایم ڈی کے ای ایس سی کے قتل کے جرم پھانسی ددی گئی۔چھبیس مئی:ملک کی مختلف جیلوں میں11مجرموں کو پھانسی دی گئی۔پھانسیاں لاہور،کوٹ لکھپت ، گوجرانولہ،،ملتان ،ساہیوال ،ٹوبہ ٹیگ سنگھ،سرگودھااور مچھ جیل میںدی گئیں۔ ستائیس مئی: 10 افراد کو پھانسی دی گئی۔وہاڑی ،لاہور ،گجرات میں دو، دو جبکہ اڈیالہ ،سرگودھا ،کوئٹہ اور بہاولپور میں ایک ایک پھانسی ہوئی۔ مجرم اقدام قتل میں ملوث تھے۔اٹھائیس مئی: تین ہائی جیکروں سمیت8مجرموں کو پھانسی دی گئی۔طیارہ ہائی جیکنگ کیس کے تین مجرموں میں دو شہسوار بلوچ اورصابر بلوچ کو حیدرآباد میں اورشبیر بلوچ کو کراچی میں تختہ دار پر لٹکایا گیا۔مجرموں نے24مئی 1998میں پی آئی اے کے طیارے کو اغوا کرکے بھارت لیجانے کی کوشش کی تھی۔ ان کے علاوہ اقدام قتل کے مجرم بھی اسی تاریخ کو اپنے انجام کو پہنچے۔

جون
نوجون۔پنجاب کی مختلف جیلوں میں 4مجرموں کو پھانسی دی گئی۔سیالکوٹ میں دو افراد کوفیصل آباد اور ساہیوال میں ایک ایک شخص کو پھانسی دی گئی۔سولہ جون۔پنجاب کی مختلف جیلوں لاہور،راولپنڈی،فیصل آباد،گوجرانوالہ،سیالکوٹ،بہاولپور،جہلم اورڈیرہ غازی خان میں اقدام قتل کے 12مجرموں کو پھانسی دی گئی۔سترہ جون۔پنجاب کی مختلف جیلوں میں6اقدام قتل کے مجرموں کو پھانسی دی گئی۔

جولائی
ستائیس جولائی۔ملتان جیل میںقتل کے دو مجرموں فاروق اورکریم نواز کو پھانسی دی گئی۔انتیس جولائی۔پنجاب کی مختلف جیلوں میں 9افراد کو پھانسی دی گئی۔اٹک میں آفتاب ،عثمان اور صفدر کو،سرگودھا میں محمد نواز کو،گجرات میںگلفام عرف گلو،ملتان میں نیر عباس،جھنگ میں احمد دین،اڈیالہ میں محمد اسلم اورقصور میں محمد طفیل کو دی گئی۔تیس جولائی۔قتل کے 5مجرموں کو پھانسی دی گئی۔سیالکوٹ میں شفقت الیاس،سرگودھا میں طارق،بہاولپور میں اسرار احمد،اڈیالہ جیل میں جہانداد خان اور ارشد تختہ دار پر لٹکا دئے گئے۔اکتیس جولائی۔قتل کے 5مجرم اپنے انجام کو پہنچے۔انہیں لاہور اوراڈیالہ میں تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

اگست
چاراگست۔قتل کے تین مجرموں کو پھانسی دی گئی ، کراچی میں شفقت حسین ،گجرات میں غلام حسین اور سیالکوٹ میں لازر حسین سزپانے والوں میں شامل تھے۔پانچ اگست۔قتل کے چارمجرموں کو پھانسی دی گئی۔پھانسیاں میانوالی اور گوجرانوالہ میں ہوئیں۔چھ اگست:لاہور، اور گوجنرالہ میں تین قاتلوں کو پھانسی دی گئی۔آٹھ اگست کوملتان میں قتل کے ایک مجرم غلام شبیر کو پھانسی دے دی گئی۔چھبیس اگست کوکراچی میں شاہد محمود اوربہاولپور میں تجمل کو پھانسی دیدی گئی۔ستائیس اگست۔ملتان میں قتل کے مجرم مقبول احمد کو پھانسی دیدی گئی۔

ستمبر
چارستمبر۔سینٹرل جیل بہاولپور میں قتل کے دومجرموں محمد بوٹا اور محمد خان کو پھانسی دیدی گئی۔نوستمبر۔وہاڑی،اڈیالہ راولپنڈی اور بہاولپور میںدو بھائیوں سمیت چار مجرموں کو پھانسی دیدی گئی۔ وہاڑی میں دوبھائیوں محبت علی اور محمد بشیر ،اڈیالہ میںمبشر حسن اور بہاولپور میں محمد اسلم کو پھانسی دی گئی۔دس ستمبر۔پنجاب کے 4اضلاع لاہور بہاولپور وہاڑی اور فیصل آباد میںمزید 4مجرموں آصف عرف اچھو،خالد،عبدالشکور کو پھانسی دیدی گئی۔بائیس ستمبر۔کوٹ لکھپت جیل لاہور میں عمران کو پھانسی دید ی گئی۔

دسمبر
دو دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے کے 4مجرموں کو مولوی عبدالسلام ،حضرت علی ،مجیب الرحمن عرف حبیب اللہ اور سبیل عرف یحییٰ کو پھانسی دیدی گئی۔

مزید خبریں :