02 جنوری ، 2016
نئی دہلی......دور کی کوڑی لانا تو کوئی بھارتی میڈیا سے سیکھے۔ پٹھان کوٹ میں حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے روایتی ہتھکنڈے اپناتے ہوئے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی۔
حد یہ ہوئی کہ ابھی حملہ اور جوابی کارروائی جاری ہی تھی کہ بھارتی میڈیا نے حملے کے ڈانڈے پاکستان سے ملانا شروع کر دیے۔بھارتی ضلع پٹھان کوٹ کے ہوائی اڈے پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے اسکرپٹ کے مطابق پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی، ابھی حملہ آوروں کے خلاف کارروائی جاری ہی تھی کہ بھارتی میڈیا نے یہ الزام لگانا شروع کر دیا کہ حملہ آور پاکستان سے آئے ہیں اور انہوں نے پاکستان میں ایک سکھ تنظیم ببر خالصہ سے ملاقات بھی کی تھی۔
ایک بھارتی صحافی اپنی خواہشات بھارتی وزیرداخلہ کے منھ میں ٹھونسنے کی کوشش کر تا نظر آیا۔ پاکستان کے خلاف اس مہم میں ہر بھارتی چینل نے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ایک بھارتی اینکر اور بھی آگے بڑھی حملہ آوروں کو نہ روک پانے پر پاکستانی رینجرز پر الزام لگا دیا۔ ان اینکر صاحبہ سے کوئی پوچھے کہ کیا وہ بھارت کے تحفظ کی ذمہ داری بھارتی فورسز سے ہٹا کر پاکستانی فورسز کو سونپنا چاہتی ہیں۔
یہ تو تھا بھارتی میڈیا کا حال، دوسری جانب ایک عینی شاہد کا یہ بیان نشرہوا ہے کہ پٹھان کوٹ میں حملہ رات تین بجے ہوا اور علاقے کی سیکیورٹی ایک روز پہلے سے غیر معمولی طور پر بڑھا دی گئی تھی جو سیکیورٹی پہلے ہوائی اڈے کے گیٹ تک ہوتی تھی اسے قریبی چوک تک بڑھا دیا گیا تھا۔
لیکن بھارتی میڈیا ایک عینی شاہد کے اس بیان کو کوئی اہمیت دینے کو تیار نہیں، کوئی یہ سوال پوچھنے پر تیار نہیں کہ حملہ رات ساڑھے تین بجے ہوا تو ساری سیکیورٹی چوکس ہو کر کئی گھنٹے سے حملہ آوروں کا انتظار کیوں کر رہی تھی۔ بھارتی میڈیا میں یہ سوال کوئی نہیں پوچھے گا۔