03 جنوری ، 2016
واشنگٹن(این این آئی)ایک امریکی ادارے نے امکان ظاہر کیا ہے کہ رواں سال ترکی واشنگٹن کی معاونت سے شمالی شام میں دولت اسلامیہ کے جنگجو اور کردوں کی توسیع پسندی روکنے کے لیے اپنی فوجیں شام میں اتارنے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق امریکی گلوبل انٹیلی جنس فاؤنڈیشن اسٹریٹجک فارکاسٹنگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ترکی شام میں اپنی فوج اتارنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انقرہ کے اس اقدام پر امریکا بھی اس کی ہر ممکن معاونت کرے گا۔تجزیاتی نوعیت کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران شام کے تنازع کے حوالے سے ترکی ایران کے مقابلے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
ماسکو اور انقرہ کے درمیان جاری سرد جنگ میں بھی کمی کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔اسٹارٹ فار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016ء میں ترکی اپنی حدود سے آگے نکل کر شام میں کارروائی کرے گا۔ ترکی شمالی شام میں داعش کی توسیع پسندی روکتے ہوئے ان علاقوں میں کردوں کوکنٹرول کرنے کے لیے موثر کوششیں کرے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امکان ہے کہ امریکی نائب صدر جو بائیڈن رواں جنوری میں انقرہ کے دورے پرآئیں گے جہاں وہ صدر رجب طیب ایردوآن اور وزیراعظم احمد داؤد اوگلو سے بھی ملاقات کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں شام میں ترک فوج کی ممکنہ مداخلت پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ جوبائیڈن کا دورہ ترکی ’’خطے میں انقرہ کے کردار کی واپسی‘‘ کے لیے کی جانے والی کوششوں کی کڑی ہے۔