05 جنوری ، 2016
جدہ ...شاہد نعیم...اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مندوب عبداللہ المعلمی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تہران میں سعودی سفارتخانے پر ایرانیوں کے حملے کی مذمت کرے کیونکہ اسطرح کی کاروائیاں بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
عرب ویب سائٹ ’العربیہ‘ کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں سیکورٹی کونسل ہیڈکوارٹرز میں منگل کونیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ المعلمی نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام سفارتی عمارتوں کا تحفظ یقینی بنائے اور دوسرے ملکوں کے معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔
ایران کو اپنے عمل اور بیانات کے ذریعے اچھے ہمسائے کا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ہمیں تہران کی معذرت نہیں بلکہ دوسرے ملکوں میں عدم مداخلت کے اصول پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد چاہئے۔
اس سے قبل ایران نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کو لکھے گئے ایک خط کے ذریعے تہران میں سعودی سفارتخانے پر حملے کے حوالے سے اظہار افسوس کرتے ہوئے مستقبل میں ایسے کسی بھی واقعے کو روکنے کا وعدہ کیا ہے۔
خط میں کہا گیا تھا کہ "اسلامی جمہوریہ ایران کو ان حالیہ واقعات پر افسوس ہے اور وہ اس کے ذمہ داران کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔" خط میں مزید کہا گیا کہ "اسلامی جمہوریہ ایران مستقبل میں کسی ایسے واقعے کی روک تھام کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"
سعودی عرب نے اتوار کے روز باضابطہ طور پر ایران کے ساتھ تمام سفارتی تعلقات ختم کردئیے تھے۔ اس کے بعد بحرین نے بھی ایران سے تعلقات توڑنے کا اعلان کردیا تھا۔ سعودی عرب نے بعد میں اعلان کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ کاروباری تعلقات بھی توڑ دے گا جس میں فضائی رابطے اور سعودی شہریوں کے ایران جانے پر پابندی شامل ہے۔
ریاض کی جانب سے یہ قدم تہران اورمشہد میں سعودی سفارتی مشن کی عمارات پر حملوں کے بعد سامنے آیا۔ سعودی حکام نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے مظاہرین کو روکنے کے لئے مناسب اقدامات نہیں کئے تھے۔
مگر ایران نے اپنے خط میں کہا تھا کہ ’’تہران نے قونصل خانے کی سیکورٹی کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے تھے اور موقع پر موجود سیکورٹی فورسز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا تھا۔‘‘
خط میں بتایا گیا کہ سعودی سفارتخانے کے باہر تقریباً 8000 ’’پر امن‘‘ مظاہرین اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے تھے کہ رات کو 11 بجے اچانک کچھ لوگ بے قابو ہوگئے۔ خط میں مزید بتایا گیا کہ ’’قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتہائی کوشش کے باوجود کچھ لوگ سفارتخانے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے اور انہوں نے عمارت کو نقصان پہنچایا۔‘‘
خط میں مزید بتایا گیا کہ ’’اس حملے میں ملوث 40 سے زائد افراد کی شناخت کرلی گئی تھی اور اب انہیں عدالتی حکام کے حوالے کردیا گیا ہے تاکہ ان کے خلاف ضروری کارروائی ہوسکے۔‘‘ خط کے مطابق ان مظاہرین کے دیگر ساتھیوں کی تلاش کے لئے تحقیقات جاری ہیں۔