10 جنوری ، 2016
ریاض.........خلیج تعاون کونسل”جی سی سی“ کے 42 ویں سالانہ اجلاس میں ایران میں سعودی عرب کے سفارت خانے اور قونصلیٹ پر حملے کے خلاف متفقہ موقف اختیار کرتے ہوئے تہران کی اشتعال انگیزی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔
خلیج کونسل کے ممبر ممالک کی جانب سے ایران اور عرب ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی کی ذمہ داری تہران پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسی ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کے قیام کی ذمہ داری ایران پر عاید ہوتی ہے۔میڈیا کے مطابق خلیج تعاون کونسل کے ریاض میں ہونے اجلاس میں تمام خلیجی ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی سعودی عرب اور دوسرے خلیجی ممالک میں مداخلت کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ ایرانی مداخلت اور اشتعال انگیز پالیسی تمام خلیجی ممالک کے لیے یکساں باعث تشویش ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جی سی سی کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف الزیانی نے کہا کہ خلیج تعاون کونسل تہران میں سعودی سفارت خانے اور مشہد میں قونصلیٹ پر حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور موجودہ تمام واقعات کی ذمہ داری ایران پر عاید کرتی ہے۔
کونسل نے کہا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اشتعال انگیز بیانات کو سعودی عرب میں صریح مداخلت سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ ایرانی حکومت کی پالیسیاں پڑوسی ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کے بجائے بگاڑ پیدا کرنے کا موجب بن رہی ہیں۔ موجودہ حالات میں تمام خلیجی ممالک سعودی عرب کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔ اجلاس میں سعودی عرب کی سالمیت، خود مختاری اور سلامتی کی بھی کھل کر حمایت کا بھی اظہار کیا گیا۔