دنیا
18 جنوری ، 2016

ہیوسٹن : ورلڈ سندھی کانگریس کی تحت جی ایم سید کی سالگرہ کا اہتمام

ہیوسٹن......راجہ زاہد اختر خانزادہ......امریکی ریاست ٹیکساس کے بڑے شہر ہیوسٹن میں ورلڈ سندھی کانگریس کی تحت سائیں جی ایم سید کی 112ویں سالگرہ منائی گئی جس میںپاکستان سے بھی لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ورلڈ سندھی کانگریس اور جی ایم سید میموریل کمیٹی کے تحت سالگرہ کی تقریب میں پاکستان سے آئے ہو ئے بلوچ راہنمائوں وائس فار بلوچ، مسنگ پرسنز کے ماما بلوچ،فرزانہ مجید بلوچ نے خصوصی شرکت کی۔سالگرہ کا کیک جی ایم سید جونیئر نے کاٹا ،سالگرہ میں سائیں جی ایم سید کے پوتے اور پوتیاں بھی موجود تھیں۔

تقریب سے دیگر مقررین نے جن میں ڈاکٹر ضیاء الحق شاہ،رضیہ ابڑو،ڈاکٹر صفدر شیخ،امید علی لغاری نے سائیں جی ایم سید کی سیاسی خدمات پر ان کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہو ئے کہا کہ سائیں جی ایم سید اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تھے اور چاہتے تھے کہ سندھ کے باشندوں کو 1940کی قرار دادکے تحت حقوق دیئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ سائیں سیکولر ازم کے علمبردار تھے اوران کا فلسفہ شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے فلسفے پر مبنی تھا۔

اس موقع پرمہمان خصوصی ماما بلوچ نے خطاب کرتے ہو ئےکہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے سائیں جی ایم سید کو اس لئے غدار قرار دیا تھا کہ انہوں نے سندھ کے حقوق کی بات کی تھی اور آج بلوچستان قوم کے لوگوں کے ساتھ بھی زیادتی اسی وجہ سے ہے کہ انہوں نے بھی حقوق کی بات کی ہے۔بلوچوں نےاس کی قیمت اداکی ہے اور غائب ہونے والے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں ہمیں مل رہی ہیں،جبکہ سیکڑوں لاپتہ ہیں۔انہوں نے کہا اس حوالے سے اعداو شمار اقوام متحدہ کو بھی بھیجے گئے ہیں ،ماما بلوچ نے کہا کہ ہم اپنی آواز دنیا کے ہر فورم پر اٹھائیں گے۔

مسنگ پرسنز تنظیم کی راہنمافرزانہ مجید بلوچ نے کہا کہ ہم سندھ قوم کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمیں پلیٹ فارم مہیا کیا،ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی کو بھی اغواء کرلیا گیا ہے جو تاحال لاپتہ ہے ظلم کی انتہا یہ ہے کہ انصاف کے حصول کا ہر دروازہ بھی بند کر دیا گیا ہے یہاں تک کہ میڈیا پر بھی بلیک آئوٹ ہے،حق مانگنا غداری تصور کیا جا تاہے ۔

اس موقع پر ورلڈ سندھی کانگریس کے راہنمائوں امید علی لغاری،رحیم کاکے پوٹہ،ملک خالد شیخ،منصور سموں،بشیر شاہانی،زبیر بھنبھرو،سید مریم شاہ نے آنے والے مہمانوں کاخیر مقدم اور خوش آمدیدکیا۔تقریب میں محفل موسیقی کا پروگرام بھی ترتیب دیا گیا تھاجس میں سندھی قومی گیت اور ترانے پیش کئے گئے،ہو جمالو کی دھن پر حاضرین نے رقص بھی کیا،تقریب رات دیر گئے تک جا ری رہی۔

مزید خبریں :