26 جنوری ، 2016
کراچی.....رفیق مانگٹ....امریکی میڈیا میں جنرل راحیل شریف کی رواں سال نومبر میں ریٹائرمنٹ کے بعد ممکنہ نئے فوجی سربراہ کے نام سے متعلق قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ اس حوالے سے دو نام سامنے آ رہے ہیں۔ ان میں موجودہ چیف آف جنرل اسٹاف کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات اور ملتان کے کور کمانڈرلیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد ہیں۔
’واشنگٹن پوسٹ‘ ـنے لکھا ہے کہ جنرل زبیر محمود حیات کا نام جنرل راحیل شریف کے جانشین کے طور پر لیا جا رہاہے۔جنرل زبیر حیات کی شہر ت اعتدال پسند کی حیثیت سے سامنے آئی ہے جو ماضی کے رہنماو ٔں کے متعلق اس لئے فکرمند تھے کہ انہوں نے انتہا پسند گروپوں کے خلاف زیادہ کچھ نہیں کیا۔
ایک اور اخبار ’وال اسٹریٹ جنرل‘ نے جنرل زبیر محمود حیات کے علاوہ جنرل اشفاق ندیم احمد کا بھی ذکر کیا ہے۔
امریکی اخبار ات نے پاک فوج کے 15ویں سربراہ جنرل راحیل شریف کی اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے بیان پر اپنی خصوصی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جنرل راحیل شریف کے مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے اعلان سے امریکی حکام حیران ہو جائیں گے۔
اخبار نے جنرل راحیل شریف کو پاکستان کا ایک طاقتور فوجی سربراہ اور مقبول شخص قرار دیا۔ اخبار نے لکھا ہے کہ انہیں طالبان کے خلاف جنگ کرنے اور دہشت گردانہ حملوں میں کمی کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔گزشتہ سال پرتشدد کارروائیوں کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور دہشت گرد حملوں سے پچاس فی صد ہلاکتیں کم ہوئیں ۔
2006کے بعد 2015پاکستان میں سب سے محفوظ سال تھا۔سیکورٹی خدشات میں کمی سے معیشت بھی بہتر ہوئی۔ستمبر میں کراچی میں جگہ جگہ لگے بل بورڈز پر کراچی کو بچانے کیلئے جنرل راحیل شریف کے لئے شکریہ کے الفاظ تحریر تھے۔
اخبار کے مطابق جنرل راحیل شریف کا اعلان دوحوالوں سے پاکستان کے مستقبل کےلئے اہم ہوسکتا ہے۔ایک ،عسکریت پسند گروپوں کے خلاف جنگ اور دوسرا افغان حکومت و طالبان کے درمیان امن مذاکرات ۔ ان مذاکرات جنرل شریف کاایک اہم کردار ہے۔کابل کے ساتھ طالبان کے رسمی مذاکرات کی کوششوں میں جنرل راحیل شریف کو پاکستان کی طرف سے انتہائی اہم خیال کیا جاتا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ جنرل راحیل شریف کے اوباما انتظامیہ کے ساتھ ساتھ افغانستان میںامریکی فوجی کمانڈروں سے بھی اچھے تعلقات ہیں ۔ مغربی حکام کے نزدیک جنرل کیانی سمیت ماضی کے فوجی حکمرانوں کے مقابلے میں جنرل راحیل زیادہ ایماندار اور پرعزم پارٹنر کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔راحیل شریف کے اعلان کی ٹائمنگ کچھ امریکی رہنماؤں کو حیران کرے گی۔ممکنہ طور پر جاری فوجی آپریشن مختصر ہوسکتے ہیں۔
پاکستان کے آئین کے تحت، فوجی سربراہ تین سال کی معیاد کیلئے مقرر کیا جاتا ہے تاہم اس مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔ جیسا کہ ان کے پیشرو جنرل اشفاق پرویز کیانی چھ سال اس عہدے پر رہے۔ راحیل شریف کے اعلان سے ملک کے مستقبل کے بارے میں ایک غیر یقینی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے ۔
ماہرین کے نزدیک جنرل راحیل شریف کو بجا طور پر اس حقیقت کا ادراک تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ فرنٹ سے لڑے جانے کی ضرورت ہے۔تجزیہ کاروں کے نزدیک راحیل شریف کاتوسیع نہ لینے کا فیصلہ ظاہر کرتا کہ وہ اداروں کو افراد کے مقابلے میں بڑاسمجھتے ہیں، اور ان کے نزدیک ریاست ،ادارے کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے۔