پاکستان
07 جون ، 2012

این آئی سی ایل، جسٹس ربانی کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

این آئی سی ایل، جسٹس ربانی کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

اسلام آباد… سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل اسکینڈل کی تحقیقات والے جسٹس ربانی کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا ہے، چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری نے ریمارکس میں کہاکہ ایاز نیازی کے غیرقانونی تقرر پر وفاقی وزیر مخدوم امین فہیم کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیئے تھا۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آئی سی ایل اسکینڈل کیس کی سماعت کی، سیکریٹری تجارت کے موجود نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیااور کہاکہ سیکریٹری تجارت کو کل بلائیں وگرنہ گرفتاری کا حکم دیں گے، عدالت نے ایف آئی اے سے پوچھا کہ امین فہیم کی طرف سے ایاز نیازی کے غیرمناسب تقرر پر کیا ایکشن لیا گیا، مونس الہٰی کی بریت کیخلاف اپیل دائر کیوں نہیں کی گئی، ملزموں کے غیرملکی اکاوٴنٹس سے ابھی تک رقم کیوں نہیں نکلوائی گئی،ایف آئی اے کراچی کے ڈائریکٹر معظم جاہ ے بتایاکہ امین فہیم کے قرض کی ادائیگی کیلئے پراپرٹی فروخت کرانے والا ظفرسلیم ، ایئربلو طیارے کے حادثے میں فوت ہوچکا ہے، این آئی سی ایل کو 90 کروڑ روپے میں فروخت اراضی کی مالیت کئی گنا کم تھی،یہ رقم خواجہ اکبر اور خالدانور کے مشترکا اکاوٴنٹ میں گئی، خالد انور ، ظفرسلیم مرحوم کا فرنٹ مین رہا ہے، پھر یہ رقم 16 مختلف انفرادی اکاوٴنٹس میں گئی،ان میں امین فہیم کا اکاوٴنٹ بھی شامل ہے، خواجہ اکبر کا بیان ریکارڈ کرلیا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ وہی قوم تباہ ہوتی ہے جو چھوٹے اور بڑے میں فرق کرے، جو تماشے ہونے ہیں وہ اب ہو جائیں،چیف جسٹس نے کہاکہ ایازنیازی کاغیرقانونی تقرر ہوا، سیکریٹری تجارت کو امین فہیم کیخلاف مقدمہ کرانا چاہیئے تھا، مخدوم صاحب نے جو عدالتی ڈگری لی اسکا کوئی فائدہ نہیں ہوگا،یہ تو وہ پیسہ ہے جو ایک سے دوسری جگہ گیا،جسٹس جواد خواجہ نے کہاکہ اس مثال پر عمل شروع ہوا تو ہر گناہ گار کہے گا کہ وہ تو معصوم ہے، آج عدالت میں طلبی پر چیئرمین ایس ای سی پی ،پیش ہوئے اور چیئرمین عہدے پر تقرر کا طریقہ کار بیان کیا،اسکینڈل سے متعلق عدالت کی طرف سے قائم کئے گئے جسٹس غلام ربانی کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی تو عدالت نے اسے پبلک کرنے کا حکم دے دیا اور سماعت 11 جون تک ملتوی کردی گئی۔

مزید خبریں :