پاکستان
09 جون ، 2012

امریکا نے معافی نہ مانگی تو انتخابات میں پی پی کو شکست ہوسکتی ہے

 امریکا نے معافی نہ مانگی تو انتخابات میں پی پی کو شکست ہوسکتی ہے

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار’نیویارک ٹائمزنے دونوں ممالک کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ آصف علی زرداری رواں ہفتے اپنے اس مطالبے پر سختی سے چپکے ہوئے دکھائی دیئے کہ امریکا نومبر کے فضائی حملے پر معافی مانگے کیونکہ ان کا موقف ہے کہ امریکا کے معافی مانگے بغیر ان کی پارٹی یا اتحادی جماعتوں کو قوم پرست یا دیگر قوتوں کے ہاتھوں آئندہ عام انتخابات میں شکست ہو سکتی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے لئے امریکی معافی انتخابات کے حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اگر پیپلز پارٹی اپنے لوگوں کو اس حوالے سے قائل کرنے میں کامیاب نہ ہوئی تو ،بقول اخبار، انتخابات میں مشتری کے حجم کے مساوی انہیں نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے ۔ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو امریکا سے اس سلسلے میں معافی یا اس سے ملتی جلتی معذرت کی ضرورت ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ نیٹو سپلائی کی بحالی کی بات چیت کی ابتداء میں ہی ایک سینئر امریکی اہلکار نے پاکستانی ہم منصبوں کو تجویز دی ہے کہ ہمیں کسی مناسب سودا بازی یا معاوضے پر بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا نیٹو سپلائی کے معاوضے کے دام پیش کریں پھر دوستانہ ماحول میں باہمی مشاورت سے ایک دام پر اتفاق کرلیا جائے۔سپلائی لائن کے راستوں کیلئے سات ہفتے سے جاری بات چیت میں دام رکاوٹ بن گئے ہیں۔ سپلائی لائن کے معاوضے کا مطالبہ اور ڈرونز حملے دونوں ممالک کی انتخابی سیاست میں غیرت اور وقار کا مسئلہ بن چکے ہیں۔اسی سودا بازی میں پیش رفت کے لئے امریکی وزارت دفاع کے اعلیٰ عہدے دار پیٹر لیوائے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔پاک امریکی تنازع نے افغان جنگ میں اتحادی افواج کے لئے سپلائی کے عمل کو سست کردیا ہے۔ پاکستانی حکام نے ابتدائی طور پر فی ٹرک 5 ہزار ڈالر کا مطالبہ کیا، تاہم ایک سینئر امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ تھامس آر نیڈیز اور پاکستانی وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کے درمیان بات چیت کے بعد اس معاوضے کے مطالبے میں کمی آئی ہے۔ تاہم معاوضے کے ان اعداد وشمار کو خفیہ رکھا گیا ہے۔ پاکستانی حکام کی طرف سے اس کے قبول کرنے کا کوئی اشارہ سامنے نہیں آیا۔اخبار کے مطابق امریکی حکام پاکستان کے ساتھ کسی معاہدے کے قریب پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔اس پیچیدہ بات چیت،معاوضے اور دیگر تنازعات کے سلسلے میں زرداری اور اوباما مذاکرات میں زیادہ پسپائی قبول نہیں کرسکتے کیونکہ دونوں ممالک میں ا ٓئندہ نو ماہ میں عام انتخابات میں ہونے جارہے ہیں ۔امریکی عہدے دار کے مطابق ہم کئی مواقع پر حتمی بات چیت پر پہنچ گئے تھے لیکن مداخلت کی وجہ’غیرت‘ بنی۔اخبار نے پاکستان کی ایک سابق سفیر کے حوالے سے لکھا کہ پنیٹا کے دہلی اور کابل میں پاکستان کے متعلق بیانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پنٹاگون واقع مایوسی کا شکار ہے۔ گزشتہ پانچ برس میں پاک امریکا تعلقات میں نمایاں تبدیلیاں آچکی ہیں اور ان تعلقات میں مشرف دور کی گرم جوشی نہیں رہی۔اگر پاکستان کے ساتھ امریکی بات چیت ناکام ہوئی تو امریکا پلان بی پر عمل کرے گا اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے سپلائی کا آغاز کرے گا لیکن اس پلان پر اسے بھاری سیاسی قیمت چکانی پڑے گی اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ذریعے نیٹو سپلائی کا مطلب پیوٹن کا پلہ بھاری ہونا ہے ۔پاکستانی حکام کے نزدیک امریکا کے لئے پلان بی ایک دو ماہ کے لئے ریلیف ہو سکتاہے۔

مزید خبریں :