پاکستان
03 جون ، 2016

2010ء میں حاجیوں سے کروڑوں بٹورے گئے

2010ء میں حاجیوں سے کروڑوں بٹورے گئے


 


2010 ءمیں اللہ کے مہمانوں کو مشکل میں ڈال کر کروڑوں روپے بٹورے گئے، وزارت مذہبی امور کے سب سے بڑے فراڈ اسکینڈل 2010ء کی وجہ سے سرکاری اسکیم کے تحت حج ادا کرنے والے پاکستانی عازمین کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔


وزارت مذہبی امور نے حجاج کے لیے حرم سے 3 کلومیٹر فاصلے پر عمارتیں حاصل کیں،حج کے فوری بعد ہی انکشاف ہوا کہ کرائے پر عمارتیں لینے میں بدترین کرپشن کی گئی، زیادہ کرائے پر حرم سے دور عمارتیں حاصل کی گئیں جبکہ حرم کے قریب واقع عمارتیں کہیں کم کرائے پر دستیاب تھیں، 35 ہزار حجاج کے لیے عمارتوں کے حصول میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔


اس وقت کے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی پر بدعنوانی کا الزام لگایا تھا جبکہ سعودی شہزادے بندر بن خالد نے بھی سپریم کورٹ کو خط لکھ کر کرپشن کی نشاندہی کی تھی۔


دسمبر 2010ءمیں حامد سعید کاظمی کو وزارت سے برطرف کردیا گیا تھا اور مارچ 2011 ءمیں انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا، حج کرپشن کیس میں حامد سعید کاظمی، ڈی جی حج راؤ شکیل اور جوائنٹ سیکرٹری وزرات مذہبی امور آفتاب الاسلام سمیت کئی ملزمان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔


27 اگست 2012ء کو عدالت نے حامد سعید کاظمی کو ضمانت پر رہا کردیا تھا، آج راولپنڈی کی خصوصی عدالت نے کیس کا فیصلہ سنایا تو ایف آئی اے نے تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

مزید خبریں :