05 جون ، 2016
برطانوی اخبار اکانومسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ماہ رمضان برطانیہ میں کرسمس اور ایسٹر کے بعد تیسرا بڑا شاپنگ سیزن بن گیا ہے، حلال فوڈ بنانے والی صرف ایک کمپنی کا منافع اس سال 3 کروڑ پاؤنڈ تک جانے کا امکان ہے۔
اخبار نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ رمضان سے قبل برطانیہ کے سپر اسٹورز میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے۔ برطانوی تاجروں کا ہدف30 لاکھ سے زائد برطانوی مسلمان ہیں، جو ان دنوں روزوں کیلئے اشیائے خورونوش کی تلاش میں ہیں ، دکانوں کے شیلف حلال گوشت، کھجور اور مشروبات سے بھرے نظر آرہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی بیشتر کنزیومر کمپنیوں نے ملکی آبادی کے ایک بڑے حصے کی ضروریات کو نظرانداز کیا تھا جس کا خلا مسلمان اپنے ادارے بنا کر پورا کر رہے ہیں۔
حلال فوڈز بنانے والی صرف ایک کمپنی کا منافع رمضان کے سیزن میں 3 کروڑ پاؤنڈ سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔ برطانیہ میں مقیم مسلمانوں کی مجموعی قوت خرید تقریباً 20 ارب پاؤنڈ ہے جبکہ 10 ہزار برطانوی مسلمان ایسے ہیں ،جو 10 لاکھ پاؤنڈ سے زیادہ دولت کے مالک ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی مین اسٹریم فیشن انڈسٹری نے بھی مسلم خواتین کو نظر انداز کیا ہے جو فیشن ایبل نظر آنے کے ساتھ اپنی مذہبی روایات کی حدود سے باہر جانا نہیں چاہتیں۔ کئی مسلم خواتین نے ان ضروریات کو دیکھتے ہوئے فیشن ڈیزائننگ شروع کی ہے اور ان کا منافع لاکھوں پاؤنڈ تک جا پہنچا ہے۔
اسی طرح ایسٹ لندن میں ایک ہیئر اسٹائلسٹ کا کاروبار بھی خوب پھل پھول رہا ہے کیونکہ وہ سر اور داڑھی کے بالوں کی ڈیزائننگ کے لئے صرف حلال مصنوعات اور تیل استعمال کرتا ہے۔