پاکستان
11 جون ، 2012

بلوچستان کیس، آرمی چیف کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں، چیف جسٹس

بلوچستان کیس، آرمی چیف کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد… بلوچستان میں امن و امان کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے جس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم آرٹیکل 190کے تحت حکم جاری کر سکتے ہیں، آرمی چیف کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں کو وہ کیا کرسکتے ہیں، آئی جی ایف سی کی پریس کانفرنس عدالتی حکم کی کھلی نافرمانی تھی، ایک جنرل کا کیا کام ہے کہ وہ پریس کانفرنس کرے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ کر رہا ہے جس کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ جن 3افراد کے بارے میں انھیں بتایا، انکی لاشیں سڑک پر پھینک دی گئیں،جن لوگوں سے ایف سی کیخلاف شہادت آتی ہے ، انکی لاشیں ملتی ہیں، اب مرحلہ آگیا ہے کہ ہم کسی بڑے کو بلائیں۔ اس موقع پر جسٹس جواد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بتایا گیا ہے کہ 835وارداتیں ہوئیں مگر کسی کو بھی نہیں پکڑا گیا، نہ ہم ایجنسیوں کے دشمن ہیں نہ ہی وہ ہماری دشمن ہیں، ہم کریڈٹ دینے کو تیار ہیں لیکن کام تو کرکے دکھائیں۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ بلوچستان ملک کا اہم ترین حصہ اور دل ہے۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوششیں نہ ہوتیں تو حالات مزید خراب ہوتے، 23لاپتہ افراد کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رکن پارلیمنٹ صادق عمرانی نے کہاکہ انکے سامنے ایف سی نے 2 لوگ پکڑے ، اگر آپ نے سوچ لیا ہے کہ بلوچستان سے یہ کرنا ہے تو آرمی چیف کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں ، ہم آرٹیکل190 کے تحت حکم جاری کرسکتے ہیں۔ انہوں نے ایجنسیوں کے وکیل راجا ارشاد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا ٹرائل کریں، انہیں قتل نہ کریں۔

مزید خبریں :