26 جون ، 2016
کراچی میں فائر بریگیڈ محکمہ کی زبوں حالی کا ایک اور انکشاف ہوا ہے، محکمے کے پاس موجود اسنارکل کسی کام کے نہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس 2007 میں منگوائے گئے دو اسنارکل کی مرمت کے لیے 1اعشاریہ5 کروڑ روپے ہی نہیں، البتہ سندھ حکومت کی مدد سے 50 کروڑ روپے کی لاگت سے 2 نئے اسنارکل منگوائے جا رہے ہیں۔
کراچی ہے بلند و بالا عمارتوں کا جنگل جہاں فائر بریگیڈ کا نظام درست اور چوکس نہ ہو تو معمولی آگ بھی جنگل کی آگ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔تاہم آگ لگانے والی حقیقت یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس اونچی عمارتوں میں لگی آگ بجھانے کیلئے اسنارکلز ہی موجود نہیں۔ اس وقت شہر کو 8 اسنارکل کی ضرورت ہے جبکہ کے ایم سی کے پاس کارآمد حالت میں صرف ایک اسنارکل موجود ہے۔
سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کے دور میں سوئیڈن سے منگوائے گئے 2 اسنارکل گزشتہ 3 سال سے خراب پڑے ہیں، ان کی مرمت کیلئے کے ایم سی نے کئی بار سندھ حکومت سے فنڈ مانگا اور نہ ملنے پر انہیں کاٹھ کباڑ میں تبدیل ہونے کیلئے چھوڑ دیا گیا۔
کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت چاہے پرانی اسنارکلزکی مرمت کرے یا نئی منگوائے، بس اس بات کو یقینی بنائے کہ شہر میں آگ لگنے کا کوئی بھی واقعہ المیے میں تبدیل نہ ہو۔