12 جون ، 2012
اسلام آباد… ارسلان از خود نوٹس کیس میں چیف ایگزیکٹو بحریہ ٹاوٴن علی ریاض کا بیان سپریم کورٹ میں جمع کرادیا گیا۔ بیان علی ریاض کے وکیل علی ظفر نے بیان سپریم کورٹ میں جمع کرایا جس میں علی ریاض نے ملک ریاض اور ارسلان افتخار کی ڈیل کے الزامات سے لاتعلقی ظاہر کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ علی ریاض کو جولائی 2008 میں چیف ایگزیکٹو بحریہ ٹاوٴن بنایاگیا، ملک ریاض کے حصص 14 مئی 2012 کو مسز بینا ریاض کو منتقل کردیے گئے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ رقوم کی غیرقانونی منتقلی یا بزنس ڈیل میں بحریہ ٹاوٴن ملوث نہیں، اور اس کیس میں بحریہ ٹاوٴن ، علی ریاض،بینا ریاض کے ارسلان افتخار کیخلاف کوئی الزامات نہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاوٴن کیخلاف کوئی الزامات لگائے گئے تو اسکا جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کیس میں شاہین صہبائی،حامدمیر،کامران خان کے بحریہ ٹاوٴن پر الزامات درست نہیں، یہ الزامات انفرادی فعل سے متعلق ہیں اور ان الزامات کا بحریہ ٹاوٴن سے تعلق نہیں ہے۔ علی ریاض نے بیان مزید کہا کہ بحریہ ٹاوٴن ایک کارپوریٹ ادارہ ہے، تمام ٹیکس اور ڈیوٹیز ادا کی جاتی ہیں۔