27 جولائی ، 2016
صوبے کے نامزد وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو پارٹی میں بھرپور حمایت کے ساتھ، سندھ بھر میںامن وامان ، بلدیاتی مسائل اور کاغذی ترقیاتی کاموں کو عملی شکل دینے جیسے بڑے چیلنجز کا سامناہے۔
موجودہ حالات میں نامزد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو نہ صرف پارٹی میں اپنی جڑوں کو مضبوط کرنا ہوگا بلکہ صوبے کے طویل عرصے سے نامکمل ترقیاتی منصوبوں، صوبے میں امن وامان اور کراچی کے مسائل کو حل کرنے جیسے بڑے اور اہم چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔
دبئی میں 3 روز قبل ہونے والے پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کے اجلاس میں سندھ میں رینجرز کے اختیارات، قیام اور آپریشن میں توسیع ،طارق سیال اور اسد کھرل کے معاملات کا حل وزیر اعلیٰ کی تبدیلی سےنکالا گیا ۔ جس کے باعث صوبے اور وفاق میں رینجرز کے قیام اور اختیارات کا معاملہ تو رہ گیا ایک طرف، تاہم صوبے کا وزیر اعلی تبدیل ہوگیا۔
دبئی سے یہ پیغام بھی جاری ہوا کہ رینجرز کو کراچی کے لئے خصوصی اختیارات اور قیام میں توسیع دی جائے گی لیکن وفاق اوررینجرز کے اصل اور اہم مطالبے آپریشن کی سندھ کے دیگر علاقوں تک توسیع کے معاملے پر خاموشی اختیار کی گئی ۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی سال سے پیپلزپارٹی میں نثار کھوڑو، آغا سراج درانی، منظور وسان سمیت کئی نام وزارت اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر سامنے آئے لیکن قرعہ سید مراد علی شاہ کے نام نکلا ۔