پاکستان
27 جولائی ، 2016

فوجی اہلکاروں کے قتل کا مقدمہ درج، 7مشتبہ افراد زیرِ حراست

فوجی اہلکاروں کے قتل کا مقدمہ درج، 7مشتبہ افراد زیرِ حراست

کراچی میں گزشتہ روز دو فوجی اہلکاروں کے قتل کامقدمہ سی ٹی ڈی گارڈن تھانے میں درج کرلیا گیا، واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف علاقوں سے 7مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا، جبکہ جائے وقوع کی جیوفینسنگ کرانے کے علاوہ انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کو بھی چیک کیا جائے گا۔


کراچی کے علاقے صدر میں فوجی گاڑی پر فائرنگ کے واقعے کے حوالے سے یہ با ت سامنے آئی کہ دوپہر دو سے چار بجے تک پارکنگ پلازا کے کیمرے بند ہونے پر سیکیورٹی ادارے نے کنٹرول روم کے دو آپریٹروں کو حراست میں لے لیا۔


کراچی میں فوجی اہلکاروں کے قتل کا مقدمہ،سی ٹی ڈی گارڈن میں درج کرلیا گیا۔ملٹری پولیس کے صوبیدار محمد اقبال کی مدعیت میں درج مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔


دہشت گردی کی اس بزدلانہ واردات سے متعلق جو نئی تفصیلات سامنے آئیں، اُن کے مطابق فوجی گاڑی پر موٹر سائیکلوں پر سوارہیلمٹ پہنے چار ملزمان نے فائرنگکی۔


واردات بریگیڈتھانے کی حدمیں ہوئی، لیکن فائرنگ کے بعد گاڑی چلتی ہوئی جس مقام پر رُکی وہ صدر تھانے کی حد میں آتی ہے، یوں واقعے کے بعد دونوں تھانوں میں حدود کا تنازع سامنے آیا، تاہم ایس پی صدر سمیع اللہ سومرو کےمطابق ضابطے کی کارروائی صدر تھانے نے مکمل کی۔


ایس پی صدر کے مطابق جائے وقوع سے نائن ایم ایم پستول کے دو سکے ملے، مگر کوئی خول نہیں ملا، سکوں کو پولیس نے تحویل میں لے کر فارنزک کےلیے بھجوادیا ہے، تفتیشی ذرائع نے جیو نیوز کو بتایاکہ جائے وقوع کی جیوفینسنگ کرائی جائے گی۔


شہید اہلکاروں کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں جوانوں کو مجموعی طور پر 7 گولیاں،بائیں جانب سے لگیں اور دائیں جانب سے پار ہوگئیں۔


لانس نائیک عبدالرزاق کو چار گولیاں لگیں، دو چہرے، ایک سر اور ایک بائیں بازو پر،جبکہ سپاہی خادم حسین کو تین گولیاں لگیں جن میں سے ایک سر سے پار ہوگئی۔


واقعے کے بعد رات گئے قانون نافذکرنے والے اداروں نے لائنزایریا،گارڈن اور شاہ فیصل کالونی میں کارروائی کرتے ہوئے 7ملزمان کو حراست میں لے کربڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کرلیا۔


 

مزید خبریں :