30 جنوری ، 2012
فیصل آباد… صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ دواوں کے ری ایکشن سے 110 ہلاکتیں ہوئیں۔ میڈیا پر آنے تک پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی انتظامیہ نے لاپرواہی کرتے ہوئے معاملہ کو چھپایا، سیکرٹری ہیلتھ کو بھی خبر تھی۔ بیرون ملک سے کروائے گئے ٹیسٹوں کی رپورٹ آنے تک کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے لیور سنٹر میں موبائل ہیلتھ یونٹ کی افتتاحی تقریب اور میڈیا سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام میں پنجاب رکاوٹ ہے کا اپنا بیان آج واپس لیں لے گے کیونکہ وہ اس چیز کے عادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے پاس 16 وزارتوں کا پروپیگنڈا غلط ہے ، وزیر اعلیٰ خود چاہتے ہیں کہ کابینہ میں اضافہ ہو مگر یہ پارٹی کا فیصلہ تھا کہ کابینہ نہ بڑھائی جائے۔صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ دوائوں کے ری ایکشن کے معاملہ میں جان بوجھ کر غلطی نہیں ہوئی تاہم لاپرواہی ہوئی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کو 11 جنوری تاریخ کو دوائوں کے ری ایکشن کا معلوم ہو گیا تھا اور سیکرٹری ہیلتھ بھی ایک مرحلہ پر معاملہ سے آگاہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ دوائوں کے ری ایکشن پر ٹیکنیکل ٹیم کے علاوہ جوڈیشل انکوائری کی درخواست کی گئی ہے۔اگلے دو ہفتوں تک رپورٹ سامنے پر ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔