12 اگست ، 2016
کراچی کے مضافات میں نئے غیر قانونی ہائیڈرنٹس قائم کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، یہ ہائیڈرنٹس کہاں کہاں ہیں اور ان سے کیا نقصان ہوگا۔
منگھوپیر، شاہ لطیف ٹاؤن، میمن گوٹھ اور سرجانی ٹاؤن وہ علاقے ہیں جہاں غیر قانونی طور پر پانی کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے، کراچی میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ مافیا پھر سے سرگرم ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق میمن گوٹھ اور اس کے اطراف میں 10 نئے غیرقانونی ہائیڈرنٹس کھل گئے، جو ڈملوٹی کنڈیوٹ سمیت واٹر بورڈ کی بڑی لائنوں سے پانی چوری کر رہے ہیں اور شہری اپنے ہی حصے کا پانی ٹینکر مافیا سے خریدنے پر مجبور ہیں، یہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس میمن گوٹھ اور شاہ لطیف تھانے کی حدود میں چل رہے ہیں جبکہ منگھوپیر اور سرجانی ٹاؤن میں بھی غیر قانونی ہائیڈرنٹس کھل گئے ہیں۔
سرجانی میں 84 انچ قطر کی لائن سے پانی چوری کیا جارہا ہے جبکہ پولیس اور واٹر بورڈ کا عملہ غیرقانی ہائیڈرنٹس کی سرپرستی کررہا ہے، دوسری جانب پانی چوری سے حکومت کو یومیہ لاکھوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید کے مطابق موروسی زمینوں پر لوگوں نے ہائیڈرنٹ قائم کئے ہوئے ہیں، متعلقہ تھانے کی ذمہ داری ہے کہ وہ کارروائی کریں، واضح پالیسی ہے کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونا چاہیے۔