18 جون ، 2012
لاہور… لوڈشیڈنگ کے خلاف پنجاب کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرو کا سلسلہ جاری ہے۔ سرگودھا میں مظاہرین نے واپڈا اور تعلیم کے دفاتر اور ان کے باہر کھڑی متعدد موٹر سائیکلیں جلادیں۔ ناروول اور خانیوال میں وفاقی وزراء کے گارڈز کی فائرنگ سے مظاہرہ کرے والے 5 افراد زخمی ہوگئے، جن میں سے ایک بعد ازاں اسپتال میں چل بسا۔ سرگودھا کے قصبہ جھاوریاں میں لوڈشیڈنگ کے خلاف پر تشدد مظاہرے ہوئے۔ مشتعل افراد نے واپڈا اور تعلیم کے دفاتر سمیت وہاں کھڑی ہوئی متعدد موٹرسائیکلوں کو آگ لگادی۔ بعض افراد نے تھانے پر حملہ کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس اہلکاروں نے ان پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کرنے کے بعد ایک درجن سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ خانیوال میں لوڈشیڈنگ کے خلاف مختلف مقامات پر ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ مظاہرین نے وزیراعظم کے معاون خصوصی احمد یار ہراج اور چیر مین ایرا سردار حامد یار ہراج کی کوٹھی کا گھیراوٴ کرلیا۔ پتھراوٴ کے بعد گارڈز کی فائرنگ سے تین مظاہرین زخمی بھی ہوئے، جن میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاکر اسپتال میں چل بسا۔ پولیس پر پتھراوٴکے بعد مظاہرین پر شیلنگ بھی کی گئی۔ ناروال کی تحصیل ظفر وال میں بجلی کی لودشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ مشتعل افراد نے پیپلزپارٹی کے ایم این اے طارق انیس کی گاڑی پر پتھراوٴ کیا۔ ایم این اے طارق انیس کے گارڈ کی جوابی فائرنگ سے مظاہرہ کرنے والے دو افراد شدید زخمی ہوگئے۔ گوجرانوالہ کے وزیرآباد چوک میں لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے اسلام آباد اورلاہور جانیوالی ٹریفک معطل کردی ہے۔ مظاہرین نے پتھراوٴ کرکے گاڑیوں کے شیشے اور سڑکوں پر لگے ہوئے سائن بورڈز اکھاڑ دئے ہیں۔ پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود ہے۔ فیصل آباد میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شہری سڑکوں پر آئے تو اپنے ساتھ نقصان کی آندھی بھی لے آئے۔ بجلی کی بندش پر ناراض شہریوں نے احتجاجی جلوس کی شکل میں شہر کا گشت شروع کیا تو نقصان ،توڑپھوڑ اورجلاوٴگھیراوٴ کا ایک نیا باب کھل گیا۔ بینک کے اے ٹی ایم ہوں ،سی این جی اسٹیشن یاجڑانوالہ روڈ کا سب سے بڑا شاپنگ سینٹرسب کچھ تہس نہس کردیاگیا۔لوٹ مار میں کوئی دکان محفوظ نہ رہی۔پولیس مظاہرین کو شاپنگ سینٹر سے باہر نکالنے کی کوشش کرتی رہی اورمظاہرین لوٹ مار میں مصروف رہے۔ پھل بیچنے والے غریب محنت کش میں اس کی لپیٹ میں آگئے۔کوئی تربو ز زمین پرپٹختارہا تو کوئی آم لوٹ کر لے گیا۔ وہ تاجراوردکاندارجو بجلی سے تنگ تھے اوربھاری نقصان برداشت کررہے تھے۔۔پرتشدداحتجاج نے مزید نقصان میں دھکیل دیا۔گاڑیوں پر پتھراوٴ،سائن بورڈ پرغصہ اتارنا ہر کسی نے پنا فرض جانا۔ فیسکو ہیڈ کوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش پر پولیس نے شدیدشیلنگ کی ،کئی مظاہرین آنسوگیس سے شیل سے بچنے کے لئے نہر میں کو د پڑے۔ چند ماہ قبل تک صنعتوں کا پہیہ بھی رواں دواں تھا اورمزدور بھی برسرروزگارلیکن لوڈ شیڈنگ کا جن کیابے قابوہوا، ہر طرف نقصان کی آندھی چل پڑی ،آج بھی یہ آندھی کتنے ہی غریبوں کوزندگی کی دوڑ میں اورپیچھے کر گئی ۔ آج کے پرتشدداحتجاج سے بجلی تو نہیں آئی لیکن مظاہرین کے ہاتھوں شہریوں کے نقصان اور سرکاری املاک پر حملوں سے شہر کا حلیہ ضروربگڑگیا ہے۔