پاکستان
18 جون ، 2012

اسپیکر رولنگ کیس، اعتزاز احسن کے دلائل مکمل

اسپیکر رولنگ کیس، اعتزاز احسن کے دلائل مکمل

اسلام آباد… سپریم کورٹ آج تمام دن وزیراعظم گیلانی کی حمایت میں اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کیخلاف مقدمہ کی سماعت کررہی ہے جس کے دوران وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے اپنے دلائل مکمل کر تے ہوئے موٴقف اختیار کیا ہے کہ معاملہ واپس اسپیکر کو یا الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جائے،کیونکہ عدالت کو کسی رکن کو نااہل قراردینے کا اختیار نہیں ہے۔ اعتزاز احسن نے عدالتی اختیار سماعت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ کوئی صوبائی حکومت ، اس تنازع میں نہیں آئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کہتے ہیں 18 کروڑ عوام کا نمائندہ وزیراعظم وہ ہے جو سزا یافتہ ہے۔چیف جسٹس کی سربراہی تین رکنی بنچ نے اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت کی۔ اعتزا زاحسن نے کہاکہ درخواست گزاروں کو پہلے ہائی کورٹ جانا چاہیئے تھا، چیف جسٹس نے پوچھا کہ سات رکنی بنچ کیخلاف کیسے ہائی کورٹ جایاجاسکتا ہے، پٹیشنرزکا موقف ہے کہ 18کروڑ عوام کا نمائندہ وزیراعظم وہ ہے جو سزا یافتہ ہے جوکسی ایک جماعت کی نہیں ، عوام کی نمائندگی کرتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے ایک موقع پر کھڑے ہوتے ہوئے کہاکہ اعتزاز احسن ٹھیک کہہ رہے ہیں،سات رکنی بنچ عوامی رائے کیخلاف چلتا ہے تو یہ بھی آئین سے تجاوز ہے، عدالت نے انہیں بیٹھ جانے اور باری آنے پر بولنے کی ہدایت کی۔ اعتزاز احسن نے جنرل پرویزمشرف کو وردی میں الیکشن لڑنے والے کیس کا حوالہ دیا تو چیف جسٹس نے پوچھا یہ محض اتفاق ہے کہ مجبوری کہ آپ اس کیس کا حوالہ دے رہے ہیں، آپ تو آئین و جمہوریت کے علمبردار ہیں، کیوں اس فیصلے کا حوالہ دے رہے ہیں جو کئی فیصلوں سے زائل ہوچکا ہے۔۔اعتزازاحسن نے کہاکہ وہ مانتے ہیں 7 رکنی بنچ کا فیصلہ حتمی ہوچکا ہے، اپیل اس لئے نہیں کی کہ عدالتی بنچ نے نااہل نہیں کیا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسپیکر بہت قابل احترام ہیں، وہ ایوان کی کسٹوڈین ہیں، اسپیکر کے کچھ ایکشن ، پارلیمنٹ کی فنکشن سے مختلف ہیں، دنیا بھر میں ایسی کئی عدالتی فیصلے ہیں جہاں اسپیکر فیصلے پر نظرثانی ہوسکتی ہے، اپ ان امور کو ذہن میں رکھ کر دلائل دیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ آئین میں 18ویں ترمیم کیخلاف کیس ابھی زیرالتواء ہے، عدالت نے عبوری حکم دیا تھا،چیف الیکشن کمشنر کے حلف میں نہیں ہے کہ وہ آئین کا تحفظ اور دفاع کرے گا،اپیل فیصلے کے خلاف اپیل اس لئے نہ کی کہ جوسقم رہ گیاہے وہ ختم نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ صرف عدالت کی تضحیک اور اسکینڈلائز کرنے پر ہی نااہلی ہوتی ہے،اسکینڈلائز اور تضحیک کا چارج ، وزیراعظم پر نہیں لگا، معاملہ واپس اسپیکر کو یا الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جائے،کیونکہ عدالت کو کسی رکن کو نااہل قراردینے کا اختیار نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اسپیکر کا دروازہ 30 دن میں کھل سکتا تھا، اب وہ وقت گزر گیا ہے۔ وفاق کے وکیل منیرپراچہ نے دلائل میں کہاکہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں ، آئین میں 18ویں ترمیم سے اسپیکر اختیارات کو مقننہ نے بڑھایا، آرٹیکل 63 کے تحت عدلیہ بدنام ، اسکی تضحیک کرنے پر ہی نااہلی ہوتی ہے، یوسف رضا گیلانی کو سزا تو عدالتی حکم کی نافرمانی پر ہوئی۔

مزید خبریں :