خصوصی رپورٹس
20 ستمبر ، 2016

میر مرتضیٰ بھٹو کی زندگی کے نشیب و فراز

 

کامران رضی ... سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بیٹے اور شہید بینظیر بھٹوکے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو 20 سال پہلے آج ہی کے دن کراچی میں اپنے گھر 70کلفٹن کے قریب پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے تھے ۔

پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم ذو الفقار علی بھٹو کے بڑےبیٹے میر مرتضی بھٹو 18ستمبر 1954کو کراچی میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم کراچی میں ہی حاصل کی پھر ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے کم عمری ہی میں سیاست کے میدان میں آگئے ۔

ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے اور جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے دوران مير مرتضی ٰ بھٹو جلا وطن رہ کر اپنے والد کی رہائی اور پھانسی کی سزا رکوانےکے لیے کوششیں کرتے رہے۔ ان پر الذو الفقار نامی تنظیم بنانےاور 1981 ميں پشاور سے کابل جانے والے پی آئی اے کے طیارے کو ہائی جیک کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔

ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور ضیاء دور کےاختتام کے بعدمحترمہ بے نظیر بھٹو کی قیادت میں پیپلز پارٹی برسر اقتدار تو آئی مگر میر مرتضی بھٹو پاکستان واپس نہ آ سکے ۔ طویل جلا وطنی کے بعد وہ بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں وطن واپس آئے اور پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے نام سے علیحدہ سیاسی جماعت قائم کی۔ پارلیمانی سیاست میں حصہ لیااور لاڑکانہ سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔

میر مرتضی بھٹو کو 20ستمبر 1996 کو کراچی میں ایک جلسے سے شرکت کے بعد ستر کلفٹن واپسی پر گھر کے قریب ہی مورچہ بند پولیس اہلکاروں نے ان کے چھ ساتھیوں سمیت گولیوں سے چھلنی کردیا اوروہ خالق حقیقی سے جاملے۔

مبصرین کہتے ہیں کہ شاہانہ ٹھاٹ باٹ کے باوجود میر مرتضیٰ بھٹومیں بائیں بازو کے انقلابی رہنما کی خصوصیات اور ناداروں سے محبت حد درجہ پائی جاتی تھی ،میر مرتضی بھٹو کو لاڑکانہ میں گڑھی خدابخش کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

مزید خبریں :