04 اگست ، 2017
گرفتاری سے رہائی تک ڈاکٹر عاصم حسین نے خود اپنی کہانی سنا ڈالی، پیپلز پارٹی کراچی کے صدر ڈاکٹر عاصم کا کہنا ہے کہ حراست کے دوران ڈرگ دے کر ان سے بیان لیا گیا ، ایک ٹانگ پر کھڑا رکھا گیا، انہیں کچھ نہیں پتا کہ انہوں نے کیا کچھ کہا ہے ۔
ڈاکٹر عاصم نے رہائی کے بعد پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ کو اپنا پہلا انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ تھا کہ وطن واپسی پر گرفتار کیا جاسکتا ہے،ایجنسی کے لوگ آئے آور کہا کہ آپ کو گرفتار کرلیا گیا ہے،تحقیقات کےدوران آنکھوں پر پٹی ہوتی،معلوم نہیں تھاکہ کہاں پرہوں۔
ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ دوران حراست زمین پرسلایا جاتا،ایک ٹانگ پر کھڑا رکھا جاتا،دوران حراست جسمانی تشدد نہیں ہوا لیکن ذہنی ٹارچر کیا گیا، جس کی وجہ سےآج بھی ڈپریشن کا شکار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نیب کیسزکی وجہ سے آپریشن کے لیے بیرون ملک نہیں جا سکتا، عدالت میں کہہ چکاہوں کہ وطن واپس نہیں آیا تو میرے اسپتال ضبط کر لیں۔
ڈاکٹر عاصم کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش آصف زرداری کے کاروبارسے متعلق سوالات پوچھےجاتے،میرا کوئی کمرشل پلاٹ نہیں،عدالت کو بتایا ہے کہ تمام الاٹمنٹ قانونی ہے،بےبنیاد مقدمات بنائےگئے، جس پر عدالت میں اپیل دائر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اکاؤنٹس موجود ہیں ،اسپتال سے منی لانڈرنگ کیسےہوسکتی ہے؟ویڈیوبیان کےوقت رینجرزکی حراست میں تھا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ویڈیوبیان کےوقت تہہ خانےمیں تھا، مجھے ڈرگز دے کر کیا بیان لیا گیا کچھ نہیں جانتا؟ کچھ لوگ پرسنل ہوئے، کچھ بڑے لوگوں کو مس گائیڈ کر کے کارروائی کرائی گئی۔