پاکستان
20 جون ، 2012

نظریاتی اختلافات پر غدار قرار دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے،الطاف حسین

نظریاتی اختلافات پر غدار قرار دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے،الطاف حسین

لندن…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان کے استحکام،جمہوریت کی بقاء اور محروم عوام کے سیاسی وانسانی حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والوں کوغدارقراردیاجاناملک کی بڑی بدقسمتی ہے اوریہ سیاسی ونظریاتی اختلاف کی بنیادپرلوگوں کوغدارقراردینے کاسلسلہ اب بندہوناچاہیے۔ انہوں نے یہ بات آج سپریم کورٹ بار کی سابق صدراور انسانی حقوق کی ممتازرہنما عاصمہ جہانگیر سے ٹیلی فو ن پر گفتگوکرتے ہوئے کہی۔الطاف حسین نے بعض حلقوں کی جانب سے محترمہ عاصمہ جہانگیرکوملک کاغدارقراردیئے جانے پرسخت افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ محروم عوام کے حقوق کیلئے آوازبلندکرنے اورسیاسی مخالفت کی بناء پر پہلے توایم کیوایم ہی کوغدارکہاجاتارہاہے،پھرگزشتہ دنوں حسین حقانی کوغدارکہاگیااوراب عاصمہ جہانگیر اور کئی ایسے بڑے بڑے نام بھی غدارقراردیئے جارہے ہیں جن کی حب الوطنی کی قسمیں کھائی جاتی رہیں۔ یہ عمل ملک کیلئے بڑی بدقسمتی کی بات ہے۔ الطاف حسین نے بعض حلقوں کی جانب سے عاصمہ جہانگیر کوقتل کی دھمکیاں دیئے جانے اوربعض بارایسوسی ایشن کی جانب سے ان پر بارمیں داخلے پر پابندی عائد کرنے پر بھی سخت افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ آپ جیسی خاتون جس نے ہمیشہ ملک میں انسانی حقوق کیلئے آوازبلندکی، جس نے عدلیہ کی بحالی ، جمہوریت کی بقاء، سول لبرٹی اورانسانی حقوق کیلئے ڈنڈے کھائے ،جیلیں بھگتیں اور ناقابل فراموش قربانیاں دیں،ان پر پابندی عائدکیاجاناانتہائی افسوسناک اور غیرجمہوری سوچ کامظہرہے۔انہوں نے عاصمہ جہانگیرسے اپنی اورایم کیوایم کی جانب سے دلی ہمدردی اوربھرپوریکجہتی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ آپ جمہوریت کی بقاء اورانسانی حقوق کیلئے جوجدوجہدکررہی ہیں اس میں ہم آپ کے ساتھ ہیں اوراس کڑے وقت میں ہم سے جوہوسکے گاکریں گے۔عاصمہ جہانگیر نے بھرپوریکجہتی اورہمدردی کااظہارکرنے پرالطاف حسین سے دلی تشکرکااظہارکرتے ہوئے کہاکہ آپ اورآپ کی جماعت نے اس کڑے وقت میں میرابھرپورساتھ دیاہے جس سے مجھے بہت حوصلہ ملاہے۔ عاصمہ جہانگیرنے الطاف حسین کے خیالات سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی ونظریاتی اختلاف کی بنیادپر کسی کوغدارقراردینا اور اظہاررائے پرپابندی عائدکرناکسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں،اختلاف رائے کوبرداشت کرکے اورایک دوسرے کی بات سننے کی روایت کوپروان چڑھاکرہی جمہوری ماحول کوفروغ مل سکتاہے۔

مزید خبریں :