28 اکتوبر ، 2016
حصول علم کے لئے عمل کو ہمیشہ افضل مقام حاصل رہا ہے۔ علم حاصل کرنا عین عبادت ہے۔ یہ نہ صرف باعث خیر و برکت بلکہ زینہ ترقی اقوام بھی ہے۔ اس کی کمی کسی بھی قوم کی تنزلی کا باعث بن سکتی ہے۔ علم کی بدولت ہی انسان آسمان پر جھلملاتے ستاروں کے راز معلوم کرتا ہے۔ علم ہی کی بدولت وہ چاند کی تسخیر کے تصور کو ایک ممکن صورت میں ڈھال دیتا ہے۔
علم کے باعث ہی وہ زمین کی گہرائیوں میں جھانکتا ہے‘ سمندر کی تہوں کو بے نقاب کرتا ہے‘ کائنات کے ذرّے ذرّے میں جو حکائتیں پوشیدہ ہیں‘ ان کی نقاب کشائی علم کے ذریعے ہی ممکن ہے جس کا دارومدار وسیع مشاہدے‘ ذاتی کاوشوں اور خصوصاً مطالعے کے چند اہم اصولوں پر ہے۔
آج کل کے طلباء کو علم حاصل کرنے کے لئے بے شمار سہولتیں میسر ہیں۔ ان کے لئے تجربہ کار اور قابل ماہرین تعلیم مختلف موضوعات پر اپنی تصانیف تخلیق کرتے ہیں۔ ان کے لئے یونیورسٹیاں کھول دی گئی ہیں۔ ان تمام سہولتوں کے باوجود طلباء کا معیار تعلیم تسلی بخش نہیں ہوتا اور ان کی اکثریت امتحان میں بُری طرح فیل ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت حال کا تجزیہ کرنا اور ناکامی کی وجوہات کو جانچنا اور پھر ان کی نشاندہی کرنا بہت اہم ہے۔
مطالعے کی پہلی اہم شرط یہ ہے کہ طالب علم جس چیز کا مطالعہ کر رہا ہے اس کے مفید اور کارآمد ہونے کا یقین اس کے دل میں موجود ہو۔ اس طرح مطالعے میں اس کی دلچسپی بڑھے گی اور اس کی طبیعت اس مضمون سے اُکتائے گی نہیں بصورت دیگر طبیعت بوجھل محسوس ہو گی اور جو کچھ وہ پڑھے گا‘ وہ بھی اس کے ذہن میں نہیں رہ سکے گا۔
اکثر طالب علم کسی خاص مضمون میں کمزور اس وجہ سے رہ جاتے ہیں کہ وہ اس کے ساتھ کوئی دلچسپی یا ذہنی لگاؤ پیدا نہیں کر سکتے اور اس کا مطالعہ ان پر گراں گزرتا ہے اور اپنی توجہ کسی دوسرے ایسے مضمون میں صرف کر دیتے ہیں جس پر ان کو پہلے ہی سے عبور حاصل ہوتا ہے۔ اس وجہ سے وہ اس خاص مضمون میں روزبروز کمزور ہوتے چلے جاتے ہیں۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ مطالعے کے لئے ایک متعین لائحہ عمل ہونا چاہئے کیونکہ یہ فطری اصول ہے کہ جو کام نظم و ضبط کے ساتھ کئے جائیں‘ وہ اس کام کی نسبت جس میں نظم و ضبط کا فقدان ہو زیادہ بہتر ہو گا۔کسی کام کو نظم و ضبط سے سرانجام دینے کے لئے سب سے اوّلین شرط پابندی وقت اور باقاعدگی کی ہوتی ہے۔ اگر مطالعہ تھوڑا کیا جائے مگر باقاعدگی اور پابندی وقت کے ساتھ کیا جائے تو اس کا فائدہ مستقل ہوتا ہے اور انسان کے ذہن پر دیرپا نقش چھوڑتا ہے۔
اس کے برعکس بے قاعدہ مطالعہ نتیجہ کے اعتبار سے بالکل بے کار ثابت ہوتا ہے۔تیسری اہم چیز یہ ذہن میں رکھنی چاہئے کہ مطالعے کے لئے طبیعت کو ایک خاص حد سے زیادہ مجبور نہ کیا جائے بالکل جب تک ذہن سہولت کے ساتھ مطالعہ میں یکسو رہ سکے، اس وقت تک مطالعہ کرنا چاہئے یا مطالعہ کے دوران وقفے ڈال کر توجہ کسی ایسے کام کی طرف ڈال لینی چاہئے جو آسان اور خوشگوار ہو۔
اسی طرح ذہن مطالعہ کے لئے دوبارہ مستعد ہو جاتا ہے جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ ایک شخص روزانہ کتنے گھنٹے پڑھے تو اس کا جواب مختلف لوگوں کی ذہنی استعداد پر ہوتا ہے۔ بعض ایسے بھی ہیں جو کم پڑھتے ہیں زیادہ اخذ کرتے ہیں۔ بعض ایسے ہیں جو زیادہ پڑھتے ہیں اور کم اخذ کرتے ہیں۔ اسی طرح بعض لوگ کئی کئی گھنٹے مطالعہ کرتے رہتے ہیں اور بعض چند گھنٹوں سے زیادہ نہیں پڑھ سکتے۔
ایک اور چیز مطالعہ میں کارآمد ثابت ہو سکتی ہے کہ مطالعے کے دوران طالب علم اپنی مطالعہ کی ہوئی چیزوں کے مختصراً نوٹس تیار کرتا جائے۔ اس سے کئی فائدے ہو سکتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ آپ ہر مضمون یا کتاب کا لب لباب اپنے لفظوں میں محفوظ کر لیں گے اور آپ کا ذہن ضروری تفصیلات کے بوجھ سے آزاد ہو جائے گا۔
دوسرا فائدہ یہ ہو گا کہ آپ کا ذہن مطالعہ کرتے وقت کام کی چیزوں پر توجہ کرنے اورغیر ضروری چیزوں کو نظرانداز کرنے میں مدد دے گا۔ اس طرح آپ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کی صلاحیت اپنے اندر پیدا کر لیں گے۔
مطالعے کی ایک اور اہم شرط یہ بھی ہے کہ طالب علم کو علم ہو کہ وہ جو کچھ پڑھ رہا ہے کیا اس کا ذہن اس سے مطمئن ہے؟ اس کے علاوہ جو کچھ وہ پڑھے فارغ وقت میں اس کو ذہن میں لاتا رہے خصوصاً سائنس کے طالب علموں کے لئے یہ بہت ضروری ہے تاکہ سائنس کے اہم قوانین ان کے ذہن میں تازہ رہیں۔
مزیدبرآں زندگی کے معاملات میں اس کے عملی اطلاق پر بھی سوچ بچار کرے۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ جو کچھ وہ پڑھے گا‘ اس کے ذہن کا ایک مستقل جزو بنتا جائے گا اور وہ زندگی بھر اس کو فراموش نہیں کر سکے گا۔ اس کے اندر حقیقی طالب علموں کی ہی صفات پیدا ہو جائیں گی۔ وہ علم کو محض کتابوں تک محدود نہیں سمجھے گا۔
یہ ہیں مطالعہ کے اہم اصول جو میں نے آپ کے سامنے بیان کر دیئے ہیں۔ ان کو پڑھ کر اس سے استفادہ حاصل کرتے ہیں یا نہیں‘ یہ آپ کا کام ہے لیکن میری اتنی بات ذہن نشین ضرور رکھئے گا کہ مسلسل محنت اور جدوجہد کسی بھی چیز یا مقام کو حاصل کرنے کے لئے اوّلین شرط ہے۔
اگر آپ کے اندر کسی چیز کو حاصل کرنے کی لگن یا جذبہ نہیں ہے تو یہ مضمون بھی آپ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔