31 جنوری ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم بینظیربھٹو کے قتل کیس کی نئی ایف آئی آر اندراج کیلئے لارجربنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے پرویز الہٰی، رحمان ملک، بابراعوان سمیت بارہ مدعا علیہان سے تفصیلی جواب اور ٹرائل کورٹ کے رکارڈ کی نقول مانگ لی ہیں۔ بینظیربھٹو کے سابق پروٹوکول آفیسر اسلم چودھری نے قتل کیس کی نئی ایف آئی آر اندراج کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے، انہوں نے جن افراد کے نام ایف آئی آر میں درج کرنے کی درخواست کی ہے ان میں جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف، رحمان ملک، بابراعوان، پرویز الہٰی، سابق وزیرداخلہ حامدنواز، سابق ڈی جی آئی بی اعجاز شاہ، سابق سیکریٹری داخلہ کمال شاہ، بریگیڈئر ریٹائرڈ جاویداقبال چیمہ ، سابق ڈی سی او پنڈی عرفان الہی، پولیس آفیسرز سعود عزیز، یاسین فاروق، خرم شہزاد بھی شامل ہیں۔چیف جسٹس افتخارچودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپیل کی آج سماعت کی ، جسٹس طارق پرویز نے ریمارکس دئے کہ بینظیرقتل کیس کی ایف آئی آر کسی قانونی وارث نے دائر نہیں کی، چیف جسٹس نے کہاکہ صدر نے گڑھی خدابخش میں تقریر کے دوران عدالت سے پوچھا کہ کیس کا کیا ہوا، ملک میں کوئی آزادانہ تحقیقاتی ایجنسی موجود نہیں،یہ کیس بہت سیریس ہے، حکومت اسے ترجیح کیوں نہیں دیتی، کچھ غلط ہوا ہے تو اسے غلط کہنا چاہیئے،عدالت نے آرڈر میں لکھا کہ بینظیر قتل کیس کی سماعت کرنے والی انسداد دہشت گردی کی عدالت کا رکارڈ اور آرڈر شیٹس کی نقول پیش کی جائیں، کیس کی سماعت دو ہفتوں بعد لارجر بنچ کرے گا ، عدالت نے تمام مدعاعلیہان سے اپیل کنندہ کی درخواست پر تفصیلی جواب بھی طلب کرلیئے ہیں۔