بلاگ
15 نومبر ، 2016

سپر پاور کی اپنی انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کالز محفوظ نہیں!

سپر پاور کی اپنی انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کالز محفوظ نہیں!

ایک طرف تو ”سی آئی اے“ امریکی اثر و نفوذ دنیا میں برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن جتن کر رہی ہے‘ دوسری طرف اس کی اپنی سلطنت یعنی ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں غیرملکی ایجنٹوں نے امریکی صنعتی اداروں کے سربراہوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال اربوں ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔ یہ کس قدر دلچسپ امر ہے کہ سپرپاور کے بڑے بڑے اداروں کے تجارتی راز محفوظ نہیں۔ ان کو کسی نہ کسی طریقے سے چرا لیا جاتا ہے اور اس ”چوری“ میں برطانیہ‘ فرانس‘ جاپان‘ روس‘ جرمنی اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کا پورا نیٹ ورک کام کر رہا ہے۔

ایف بی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق جاسوسی کا نظام اتنا منظم ہے کہ بعض صورتوں میں اس کو چیک کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ صورتحال متمول امریکیوں کے لئے سخت تشویشناک ہے۔ سی آئی اے اور ایف بی آئی کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ وہ ان دراندازوں اور جاسوسوں کو کس طرح قیمتی صنعتی راز چرا لے جانے سے روکے؟

تجارتی رازوں کو چرانا کوئی نئی بات نہیں لیکن امریکی کمپنیاں اور فرمیں جنہوں نے دنیا بھر میں اپنا نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے جب ان کے راز چرائے جاتے ہیں تو انہیں اربوں ڈالر کا خسارہ ہوتا ہے۔ بلاشبہ تجارتی رازوں کی چوری کرنا غیر قانونی ہے۔ گزشتہ سال امریکن سوسائٹی فار انڈسٹریل سیکورٹی نے ایک سروے کیا۔ اس کے مطابق امریکہ کی 165 کمپنیوں نے اعتراف کیا کہ وہ اس تجارتی ہتھکنڈے کا شکار ہو چکی ہیں۔

جاسوسی کے اس تناسب کا بڑھنا جو کئی عشروں کے تناسب سے بے حد زیادہ ہے‘ امریکی سی آئی اے اور ایف بی آئی کے لئے ایک الارم ہے اور دونوں اداروں کو اس محاذ پر اپنے نیٹ ورک کا دائرہ کار وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک بڑی امریکی کمپنی کے سربراہ نے گزشتہ دنوں اپنے ایک انٹرویو میں کہا:

‎ ”ہم نے اس کا توڑ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن یہ جاسوسی ادارے کوئی نہ کوئی حل تلاش کر ہی لیتے ہیں کیونکہ امریکہ میں صنعتی ممالک ایسے جاسوسی اداروں کو پیسے دے کر خرید لیتے ہیں جو معاوضہ لے کر اس قسم کا کام کرتے ہیں۔ یہ لوگ ہمارے اداروں کے اندر بھی کام کرتے ہیں‘ ایسے لوگوں سے بچنا بے حد مشکل ہے۔“

‎ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بعض امریکی کمپنیاں بھی اس ”کام“ میں ملوث ہیں اس لئے دوسروں کو الزام دینا درست نہیں ہو گا۔ امریکی کمپنیاں اپنے ہی ملک میں جاسوسی کرتی ہیں نہ کہ فرانس‘ برطانیہ اور دوسرے صنعتی ممالک میں‘ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں اپنے رازوں کی حفاظت میں بڑی محتاط ہیں اور انہوں نے اپنے اردگرد حفاظت کا بڑا وسیع نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے۔

نیوزویک کی رپورٹ کے مطابق اب امریکی کمپنیوں کو ایک اور بڑے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ دنیا کے بڑے صنعتی ممالک نے اب اپنے خصوصی تربیت یافتہ جاسوس امریکہ بھیج دیئے ہیں جن کو تربیت ہی صرف اس کام کی دی گئی ہے کہ وہ تجارتی و صنعتی رازوں کو حاصل کر سکیں۔

یہ جاسوس بڑے تربیت یافتہ اور اپنے شعبوں کے ماہر ہیں۔ یہ امریکی کمپنیوں میں ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ ان کے پاس جدید ترین سائنسی آلات موجود ہیں۔