26 نومبر ، 2016
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے کوئی ایساکام نہیں کیا،جس سے جمہوریت پٹڑی سےاترے،مجھ سے کئی بار کہا گیاکہ استعفادےدیں،ہم انتخاب لڑکرمستعفی ہونے کے لیےنہیں آئے۔
ترکمانستان کے شہر اشک آباد میں وزیراعظم نوازشریف نے ناشتےپرمیڈیاسےگفتگومیں کہا کہ 2008ءکےانتخابات میں میرے اور شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی مستردہوئے،ہم نے ایسےالیکشن میں حصہ لیا،جس کی کنگزپارٹی ق لیگ تھی،پرویزمشرف کی نگراں حکومت میں انتخابات میں حصہ لیااورنتیجہ تسلیم کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کبھی دھاندلی کارونانہیں رویا، بتائیں ہم نے اس دورمیں کتنی دفعہ استعفے کی بات کی؟ہم نے عدلیہ کی بحالی کی تحریک چلائی اور لانگ مارچ کیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کےساتھ چلے،صوبائی حکومتوں کےساتھ تعاون کیا، انتخابات میں کامیابی کےباوجودبلوچستان میں حکومت نہیں بنائی،ملک کی خاطربلوچستان میں حکومت کے لئے نیشنل پارٹی کوموقع دیا، خیبرپختونخوامیں تحریک انصاف کے راستے میں روڑے نہیں اٹکائےانہیں حکومت بنانےدی۔
صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ ایک جماعت کی سیاست کی وجہ سےملک آگے جانے کے بجائے پیچھے جائے گا۔
وزیر اعظم نواز شریف نے پیپلزپارٹی کی طرزسیاست پراس کانام لیے بغیرنکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت ٹھیک طور پر نہیں چل سکا، پاکستان کواسی طرح چلانے کے متحمل نہیں ہو سکتے جس طرح 70 سال سے چلایا جارہاہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی 90 کی دہائی کی سیاست کی طرف لوٹ رہی ہے۔