29 نومبر ، 2016
ترکی سے مجھے بچپن سے ہی بہت محبت اور لگاؤ تھا۔ اس کی بنیادی وجہ نسیم حجاری کے تاریخی ناول تھے جن سے اس دور کے تقریباً ہر بچے اور ہرنوجوان کو اسلامی تاریخ سے خصوصی تعلق پیدا ہو گیا تھا۔
ترکی سے محبت کی وجہ خلافت عثمانیہ تھی اور جب میٹرک میں تحریک خلافت کے بارے میں پڑھا تو وجہ سمجھ میں آ گئی کہ ہزاروں مسلمان اپنے گھر بار کو چھوڑ کر کیوں ہجرت کر گئے تھے۔ ان میں اور مجھ میں ایک ہی قدر مشترک تھی اور وہ خلافت عثمانیہ تھی۔ گو کہ خلافت کو ختم ہوئے ایک صدی ہونے کو ہے اور امت مسلمہ کا بہت بڑا سانحہ تھا جس پر دانائے راز حضرت علامہ اقبال فرما گئے ہیں۔
چاک کر دی ترک ناداں نے خلافت کی قبا.....سادگی مسلم کی دیکھ اوروں کی عیاری بھی دیکھ
ترک قوم بہت اعلی ظرف ہے وہ آج تک اس قربانی اور محبت کی داستاں کو نہیں بھولی تر ک صدر اور وزیراعظم اپنے ہر دورے میں بڑی محبت سے اس کا اظہار بھی کرتے ہیں اپنی حالیہ تقریر میں بھی ترک صدر رجب طیب اردوان نےعبدالرحمٰن پشاوری کا خصوصی ذکر کیا۔
طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ہم لفظی نہیں، حقیقی معنوں میں برادرملک ہیں، گزشتہ ایک صدی کا جائزہ لیں تو ہماری دوستی کا اندازہ ہوجائے گا۔
ترک صدر نے بتایا کہ جنگ نجات میں پاکستانی عبدالرحمٰن پشاوری نے ہیرو کا کردار ادا کیا، عبدالرحمین پشاوری کو ماں نے واپس بلوایا لیکن اس نے منع کردیا۔
عبدالرحمٰن پشاوری نے تحریک خلافت کے دوران اہم کارنامہ انجام دیا، عبدالرحمٰن پشاوری تحریک خلافت کا ایسا گمنام ہیرو ہے جسے پاکستانی تو بھول گئے مگر ترکوں نے یاد رکھا۔
انھوں نے پاکستان کا شکریہ ادا کرتےہوئے کہاکہ انیس سو ننانوے کے ہولناک زلزلے میں سب سے زیادہ تعاون پاکستان نے کیا۔
انھوں نے بتایاکہ سانحہ اے پی ایس پر ترکی نے قومی سوگ منایا۔ ترک صدرنے اعتراف کیاکہ ناکام بغاوت کے دوران پاکستان پہلا ملک تھاجس نے ہمارا ساتھ دیا۔
روئے زمین پر ترکی واحد ایک ایسا ملک ہے جہاں پر ہرے پاسپورٹ والوں کی دل سے عزت کی جاتی ہے یعنی ترک قوم پاکستانیوں کو جو عزت و احترام دیتی ہے اس کو دیکھتے ہوئے ہمُ کہہ سکتے ہیں کہ روئے زمین پراگر کوئی دوسرا پاکستان ہے تو وہ ترکی ہے کیوں کہ ترکی اور پاکستان میں بہت سی باتیں مشترک ہیں ۔
ہمارا مذہب ایک ہے تاریخ بھی قریب قریب ملتی جلتی ہے۔ تہذیب ، ثقافتی ورثہ ،رسم رواج،تہوار،ایک جیسے اور شادی بیاہ،موت خوشی غمی اور دکھ سکھ پر تقریباً ایک جیسے احساسات پائے جاتے ہیں۔
اکتوبر 2005 میں پاکستان میں جب زلزلہ آیا تو ترکی ہی وہ واحد ملک تھا جس کے وزیر اعظم نے امدادی سامان کے ساتھ ساتھ پاکستان کا سرکاری دورے کیا۔
اسی طرح اگست 2010 کا سیلاب پاکستان کے لیے مشکل لمحہ تھا ،اس مشکل ترین لمحے میں بھی ترک بھائی لبیک کہتے ہوئے سب سے پہلے ہماری مدد کو دوڑے۔
دراصل یہی وہ تاریخی مثالیں ہیں جو ہماری دوستی کو ہر آزمائش میں ایک دوسرے سے جوڑے رکھتی ہیں۔