12 دسمبر ، 2016
دانائے راز حضرت علامہ محمد اقبال ؒفرماتے ہیں کہ
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل، وہی آخر
وہی قرآں، وہی فرقاں، وہی یٰسیں، وہی طہٰ
عید میلاد النبی کے مبارک موقع پر ایک ایمان افروز تاریخی واقعہ تحریر کر رہا ہوں اس میں ہمارے آقا نے اس وقت کی سپر پاور کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجا نے کی پیش گوئی فرمائی تھی اور ایسا ہی ہوا۔
ان دنوں ایران میں ساسانی خاندان کی حکومت تھی اورایرانی شہنشاہ ”کسریٰ“ کے لقب سے جانے جاتے تھے۔ سلطنت ایران ان دنوں ایک بہت بڑی‘ مستحکم اور طاقتور حکومت تھی، نوشیرواں عادل کے مرنے کے بعد اس کا بیٹا ’ہرمز‘بادشاہ بنا، انہی دنوں ایک ایرانی جرنیل نے ایران کے دارالحکومت مدائن پر قبضہ کر کے ہرمز کو قتل کر ڈالا اور خود بادشاہ بن بیٹھا، ہرمز کا بیٹا خسرو پرویز بھاگ کر اپنی ہمسایہ سلطنت روم پہنچا اور قیصر روم سے مدد کی درخواست کی، قیصر روم نے اس کی مدد کیلئے اپنی فوج ہمراہ کر دی، چنانچہ خسرو پرویز نے بہرام کو شکست فاش دی اور یوں خسرو پرویز کے سر پر کسریٰ کا تاج رکھا گیا،خسرو کی تخت نشینی کے چند سال بعد روم میں فوجی انقلاب آ گیا اور قیصر روم کو قتل کر دیا گیا، شہنشاہ خسرو پرویز کو یہ اطلاع ملی تو وہ اپنے محسن کا بدلہ لینے کیلئے فوکاس (رومی جرنیل) کے خلاف حرکت میں آگیا ]610ء میں فوکاس مارا گیا اور ہرقل قیصر روم بن گیا، یہی ہرقل ہے جس سے مسلمانوں نے شام اور مصر چھینے تھے۔
خسرو پرویز نے 611ء میں رومن سلطنت پر حملہ کر دیا اور انطاکیہ، افامیا، خمص کو فتح کر لیا، 613ء میں دمشق اور 614ء میں یروشلم فتح ہوا، خسرو پرویز نے بیت المقدس کے عظیم ترین اور مقدس کلیسا کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔
615ء میں شہنشاہ خسرو پرویز نے قسطنطنیہ کا محاصرہ کر لیا جو رومن سلطنت کا دارالحکومت تھا، مدینہ منورہ کے مسلمانوں کی ہمدردیاں عیسائیوں (ہرقل) کے ساتھ تھیں کیونکہ وہ اہل کتاب تھا، انہی دنوں قرآن پاک میں سورۂ روم کی یہ آیات اُتریں کہ عنقریب رومی ایرانیوں پر غالب آ جائیں گے، ان دنوں اس بات کا تصور بھی کوئی نہیں کر سکتا تھا، کیونکہ سلطنت روم تباہی کے دہانے پر کھڑی تھی، خود ہرقل بھی شاید اس بات کو مذاق سمجھتا لیکن قرآن مجید کی پیش گوئی حرف بہ حرف درست ثابت ہوئی اور ہرقل نے خسرو پرویز کو شکست فاش دی، انہی ایام میں حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے حکمرانوں کو دعوت اسلام دی، ایرانی دربار میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک حضرت عبداللہ بن خدافہؓ لے کر گئے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نامہ مبارک کے الفاظ کچھ یوں تھے:
’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم‘ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا خط کسریٰ رئیس ایران کے نام، اس پر سلام جو ہدایت چاہتا ہے، خدا اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور گواہی دے کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور مجھے تمام انسانوں کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہے تاکہ میں زندہ لوگوں کو خدا سے ڈراؤں، اسلام قبول کر لو تاکہ خیر و عافیت میں رہو، اگر آپ نے میری دعوت نہ مانی تو پھر اس کی ذمہ داری آپ کے سر ہو گی۔‘‘
ابھی حضرت عبداللہ بن خدافہؓ نے خط کے ابتدائی الفاظ ہی پڑھے تھے کہ خسرو پرویز غصے سے کانپنے لگا اور کہاکہ ’’عرب کے ایک بدو (نعوذ باللہ) کی یہ مجال کہ میرے نام سے پہلے اپنا نام لکھے اور حضور پُرنور کا نامہ مبارک ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کہا کہ سفارت کے آداب مانع نہ ہوتے تو تم اس زمین پر نظر نہ آتے، سلطنت ایران کی حدود سے فوراً نکل جاؤ اور پھر کبھی ادھر کا رُخ نہ کرنا۔‘‘
خسرو پرویز نے فوراً یمن کے ایرانی گورنر کو حکم دیا کہ وہ نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو گرفتار کرکے اس کے سامنے پیش کرے۔
دوسری طرف حضرت خدافہؓ نے جب دربار نبوی میں خسرو پرویز کی بدتمیزی کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’شاہ ایران نے میرے مکتوب کے ساتھ جو سلوک کیا ہے، وہ وقت دور نہیں کہ اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور اس کی سلطنت بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گی۔‘‘
گورنر یمن نے دو طاقتور آدمیوں کو عرب بھیجا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گرفتار کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا’’تم نے اپنا فرض پورا کر دیا ہے، تم جا سکتے ہو، کسریٰ کو کہہ دینا کہ وہ وقت دور نہیں جب اسلامی فوجیں ساسانی سلطنت کو ختم کر دیں گی اور تمہارے بادشاہ کو اللہ نے ہلاک کر ڈالا ہے۔‘‘
اس مغرور خسرو پرویز کا انجام کیا ہوا کہ ابھی دونوں راستے میں ہی تھے کہ شہنشاہ ایران کو اس کے بیٹے نے قتل کر دیا اور یہاں تاریخ کا طالب علم حیران ہو کر رہ جاتا ہے کہ ہمارے پیارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے صرف پندرہ سال بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ساسانی سلطنت ٹکڑے ٹکڑے ہو کر دنیا کے نقشے سے نابود ہو گئی، ایران کو فتح کرنے والے جرنیل کا نام حضرت سعد بن ابی وقاصؓ ہے۔
جب یمن کے گورنر کے پاس قاصد پہنچے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ خسرو پرویز مر گیا ہے، ابھی انہوں نے یہ بات کی تھی کہ مدائن سے چند قاصد آئے اور کہا کہ خسرو پرویز جو کبھی ایران کا شہنشاہ تھا، مر چکا ہے اور اس کا بیٹا نیا حکمران ہے، گورنر یہ سن کر مسلمان ہو گیا۔
بقول اقبال
وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کُل جس نے
غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیٔ سینا
(مصنف زابر سعید پچاس کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی، محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں)