26 جنوری ، 2017
امریکی صدرکی جانب سے7 مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے آرڈر پر بھی دست خط کا امکان ہے، ٹرمپ کے فیصلوں پرمسلمانوں سمیت دیگر مذہبی رہنماؤں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے، ترکی اور لبنان میں شامی پناہ گزینوں نے بھی احتجاج کیا جبکہ نیو یارک میں مسلم تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا گیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق جن مسلم ملکوں کے شہریوں پرامریکا میں داخلے پرپابندی لگائی جائے گی ان میں ایران ، عراق ، شام، یمن ،لیبیا ، سوڈان اور صومالیہ شامل ہو سکتے ہیں۔
حکم نامے کے تحت جب تک ان ملکوں کے شہریوں کی مکمل جانچ پڑتا ل نہیں ہوگی تب تک ان ملکوں کے افراد امریکا میں داخل نہیں ہوسکیں گے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ محکمہ خارجہ اوردفاع کو ایک ایسے حکم نامے کا منصوبہ بنانے کی ہدایت کرسکتے ہیں جس کے تحت شام کے اندریا قریبی ملکوں میں شامی مہاجرین اورشہریوں کے لیے حفاظتی زونزقائم کیے جاسکیں گے ۔
ٹرمپ کے مہاجرین سے متعلق ممکنہ اقدامات پرامریکا میں امیگرینٹ رائٹس گروپ، دی نیشنل کونسل آف لاء رضا کے صدرکا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا تارکین وطن کے لیے حکم نامہ امریکی کمیونٹیز کے خلاف جنگ کا راستہ کھول دے گا۔
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشن کے ڈائریکٹرنہاد آواد نے کہا کہ مہاجرین پر پابندی اورمسلم ملکوں کے لوگوں کوویزے نہ دینے سے امریکا محفوظ نہیں ہوگا بلکہ مسلمان مہاجرین اورتمام امریکی مسلمانوں کوحقیرسمجھا جانے لگے گا، ترکی اورلبنان میں موجود شامی پناہ گزینوں نے بھی ٹرمپ کے فیصلوں کوغیرمنصفانہ قراردیتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔