29 جون ، 2012
لاہور… پنجاب بھر میں ہڑتالی ینگ ڈاکٹرز نے لازمی سروس ایکٹ کی پابندی سے انکارکر دیا ہے اور مسلسل 12ویں روز بھی سرکاری اسپتالوں میں کام بند رکھا جبکہ علاج کیلئے آنے والے مریض اسپتالوں میں دھکے کھاتے رہے۔ادھر ہڑتالی ڈاکٹروں سے تنگ پنجاب حکومت نے بھی آستینیں چڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور میڈیکل شعبے کولازمی سروس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلیک میلنگ کے دن گئے، اب سخت اقدامات کا وقت آگیاہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، بہاول پور اور سرگودھا سمیت پنجاب کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کے سرکاری اسپتالوں میں 12ویں روز بھی نہ کسی مریض کا علاج ہوسکا اور نہ ہی کوئی آپریشن کیا گیا۔ دوسری طرف روز روز کی ہڑتال سے پریشان حکومت پنجاب نے اس صورت حال سے نمٹنے کیلئے تمام سینئر ڈاکٹرز کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں اور نئے ڈاکٹرز کی بھرتیوں پر بھی غور کیا جارہا ہیجبکہ صوبائی حکومت او پی ڈیز کھلوانے کے لئے سرکاری اسپتالوں میں پولیس کی تعیناتی کا بھی سوچ رہی ہے۔ اعلی سطح کے اجلاس میں میڈیکل شعبے کو لازمی سروس قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ بے بس مریضوں کی جانوں سے کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، اپنے فرائض سے غفلت برتنے پر ہڑتالی ڈاکٹروں کو ایک سال تک کی سزا دی جائیگی۔ اجلاس کے فیصلوں کے بعد رات گئے سیکریٹری صحت پنجاب نے لازمی سروسز ایکٹ 1958 کے تحت تمام ملازمین کو ڈیوٹی شروع کرنے کا حکم بھی دیا، تاہم ہڑتالی ینگ ڈاکٹرز نے لازمی سروس ایکٹ کی پابندی کو مسترد کرتے ہوئے ڈیوٹی پر آنے سے انکار کر دیا ہے۔