01 فروری ، 2017
خالد حمید فاروقی
یورپ میں اردو ادب کو نت نئے چیلنج درپیش ہیں اور اردوصحافت صحافتی اقدار اوراصولوں سے دورہوتی جارہی ہے لہذا یورپ میں ارددوادب اور صحافت کے تحفظ کے لئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کااظہاربلجیم کے دارالحکومت برسلزمیں یورپین پاکستانی رائٹرزکانفرنس کے شرکاء نے یورپ میں اردوادب اور اردو صحافت کو درپیش مسائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس کا اہتمام پاکستان پریس کلب بلجیم نے یورپین پریس کلب برسلزمیں کیا۔ ایک روزہ کانفرنس تین حصوں میں منعقد ہوئی جس میں برطانیہ، فرانس، سوئیڈن، ہالینڈ، جرمنی اور دیگر ممالک سے پاکستانی صحافیوں، ادیبوں، شعراء اوردانشوروں نے شرکت کی۔
پہلے حصے میں صحافتی اورادبی مسائل کے حوالے سے بحث ومباحثہ ہوا اوردوسرے حصے میں شعرا ء اور ادیبوں کا تعارف اور ان کاکلام پیش کیاگیا جبکہ تیسراحصہ موسیقی پر مشتمل تھا۔
پہلے سیشن کے مقررین نے کہاکہ یورپ میں اردو صحافت کا معیارگرتاجارہاہے اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ بہت سے ناتجربہ کاراور پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے عاری لوگ اس پیشے میں مالی فوائد اورسستی شہرت کے لئے شامل ہوگئے ہیں۔
بعض شرکاء نے یہ بھی کہاکہ یورپ میں پاکستانی صحافیوں کے لئے تربیتی ورکشاپوں کا اہتمام کیاجائے تاکہ وہ صحافتی ہنراورصحافت کے اصولوں سے آشناء ہوسکیں اورمکمل طورپر پیشہ ور صحافی بن سکیں۔
کانفرنس کے دوران اردوادب کے حوالے سے بات کی گئی کہ اگرنئی نسل میں اردوادب کے فروغ کے لئے کام نہ کیاگیاتو یورپ میں اردوادب کا مستقبل تاریک ہوجائے گا۔
کانفرنس کے پہلے سیشن کی صدارت کہنہ مشق دانشور راؤ مستجاب احمداورسینئرصحافی اور دانشورخالد حمیدفاروقی نے کی جبکہ برطانیہ سے آئے ہوئے بزرگ صحافی وادیب سید احمد نظامی مہمان خصوصی تھے۔نقابت کے فرائض دانشور اور ادیب شیرازراج نے انجام دیئے۔
اس سے قبل کانفرنس کا آغازتلاوت قرآن الحکیم سے ہوا۔ پاکستان پریس کلب بلجیم کے صدر چوہدری عمران ثاقب اورجنرل سیکرٹری ایم ندیم بٹ نے کانفرنس کے اغرا ض و مقاصد بیان کئے اور مہمانوں کے لئے خیرمقدمی کلمات کہے۔
اس دوران متعدد صحافیوں اور ادیبوں نے اپنے خیالات کا اظہارکیاجن میں پاکستانی ریسرچ اسکالرسید سبطین شاہ، آوازاخبارلندن کے چیف ایڈیٹررضاسید، سوئیڈ ن میں مقیم صحافی و ادیب عارف کسانہ، وائس آف جرمنی کے عاطف توقیر، جیوٹی وی کے عرفان آفتاب،جرمنی سے سید اقبال حیدراورسید انورظہیر،بلجیم سے اندلیب حیدر،ہالینڈسے سید اعجازسیفی اور منصورعالم اور فرانس سے ناصرہ خان، منصورعالم نے اپنے خیالات کااظہارکیا۔
ماہرین نے اس بات پر زوردیاکہ اردوصحافت سے وابستہ لوگوں کو ہرصورت صحافتی اصولوں سے آگاہ ہوناچاہیے تاکہ وہ معاشرے میں درست طورپر اپنا پیشہ ورانہ کام کرسکیں۔
یورپ میں پاکستانی صحافیوں کے مابین تعاون اورہم آہنگی کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم بنانے کی تجویزبھی پیش کی گئی جسے سراہاگیا۔اس دوران بتایاگیاکہ یورپ میں پاکستانیوں کی نئی نسل اردو ادب سے دورہوتی جارہی ہے لہذاضروری ہے کہ اس مسئلے پرسنجیدگی سے غور کیاجائے۔
دوسرے سیشن کی صدارت ہالینڈ سے دانشورسید اعجازسیفی نے کی جبکہ مہمان خصوصی بلجیم کی سوشلسٹ پارٹی کی رہنماء مس کیتھرین مورواورجرمنی سے سید اقبال حیدراور صحافی وشاعر عاطف توقیرتھے جبکہ نقابت کے فرائض فرانس کی خاتون شاعرہ ثمن شاہ اور پاکستان پریس کلب بلجیم کے جنرل سیکرٹری ایم ندیم بٹ نے انجام دیئے۔
دوسرے سیشن میں شعراء اور ادیبوں نے اپنا اور اپنی کتب کا تعارف پیش کیا اور محفل شعرشرکاء کی خصوصی دلچسپی کا باعث بنی۔شعراء کا کلام انقلابی، سماجی اور رومانوی شاعری پر مشتمل تھا جسے بہت سراہاگیا۔
دوسرے سیشن کے ادیبوں اور شعراء میں بلجیم سے چوہدری عمران ثاقب، ایم ندیم بٹ، فرینکفرٹ جرمنی سے سید اقبال حیدر، بون سے عاطف توقیر، ہمبرگ سے خاتون شاعرہ طاہرہ رباب، جرمنی سے ہی شازیہ نورین، عشرت معین، جاویدظہیر، سرورغزالی اورعرفان خان شمیم خان، نومان ملک،منور شاہد ،ادیم طاہر سے عارف کسانہ اورطاہرندیم ، برطانیہ سے نغمانہ کنول اورکوثرخان نے اپنااپنا کلام پیش کیا۔
پروگرام کے آخری حصے میں استاداسد قزلباش نے روایتی سروداورصوفیانہ کلام پیش کرکے داد وصول کی۔ان کے علاوہ دیگرشرکاء میں ناروے سے ڈاکٹر ٹینا شگفتہ، ہالینڈ سے ڈاکٹرکامران، ناصرنظامی، ارشاد قمربخاری اور فارو ق خالد بخاری، فرانس سے سرفرازبیگ اور سفارتخانہ پاکستان بلجیم کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن ثاقب رؤف،ہیڈ آف چانسری گیان چند، قونصلرمحمد اسلم جتوئی اور پریس قونصلرسید سلطانہ رضوی، کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید، سردارصدیق، چوہدری خالدجوشی، میرشاہجہاں، حاجی وسیم اختر، مہرعلی صفدر، ملک اجمل، امدادحسین ملہی بھی کانفرنس کے دوران موجودتھے۔