بلاگ
06 فروری ، 2017

آہ منظر بشیر!

آہ منظر بشیر!

 آج میرے انکل منجو کی برسی ہے جو میاں منظر بشیر کے نام سے جانے جاتے ہیں جنہیں قائد اعظم محمد علی جناح اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی میزبانی کا شرف حاصل رہا اور جن کے دادا جسٹس میاں محمد شاہ دین برطانوی ہندوستان کے پہلے مسلمان چیف جسٹس جبکہ سر میاں محمد شفیع جیسے مدبر اور اصول پرست سیاست دان نانا جان اور بیگم جہاں آراء شاہ نواز خالہ ہیں۔

ملت کا پاسباں محمد علی جناح لکھنے والے میاں بشیر احمد میاں منظر بشیر کے والد، بیگم گیتی آراء والدہ اور ممتاز شاہ نواز کزن تھےجبکہ خود بھی ہارورڈ کے تعلیم یافتہ اور ایک وقت میں پاکستانی سیاست کا رخ متعین کرنے والے رہے ہیں۔

گویا تحریک پاکستان ان کے گھر میں پروان چڑھتی رہی اور پاکستانی سیاست کے سارے نشیب و فراز اور پیچ و خم کے راز داں بھی رہے اور مجھ ناچیز کو ان کے ساتھ 8 برس رہنے کا شرف حاصل ہے۔

انہوں نے مجھ سے تحریک پاکستان کے ممتاز رہنماؤں کے علاوہ گاندھی ، جواہر لعل نہرو، سردار پٹیل مولانا آزاد اور دیگر زعما کے سیکڑوں واقعات بتائے۔

مزید برآں پاکستان کے تقریباً تمام رہنماؤں صدور اور وزرائے اعظم سے المنظر میں ہونے والی ملاقاتوں کا احوال بتایا، خاص طور پر ذوالفقار علی بھٹو جن کو وہ بے تکلفانہ انداز میں زلفی کہتے تھے ،اس کے علاوہ جنرل محمد ضیاءالحق کے ساتھ ملاقاتوں کے حوالے سے میں نے ذاتی دلچسپی کے باعث انہیں بہت کریدا۔

ایسی بہت سی یادیں، باتیں اور تاریخی حوالے ان کے ساتھ جڑے ہیں، ایئر مارشل محمد اصغر خان کی چند روز پہلے 96ویں سالگرہ کے موقع پر جب میں نے انہیں مبارک باد کا فون کیا تو انکل منظر کے حوالے سے بہت سی یادیں تازہ کیں کیونکہ مادر ملت کی ایوب خان کی آمریت کے خلاف انتخابی مہم میں جسٹس پارٹی کے پلیٹ فارم سے دونوں مل کر جدوجہد کر رہے تھے، ان یادداشتوں کو کتابی صورت میں بعنوان 'میاں منظر بشیر ایک عہد تحریر کرنے کے سعادت حاصل کر رہا ہوں،بقول میر

ڡوے لوگ تم نے ایک ہی شوخی میں کھو دیے
پیدا کیے تھے چرخ نے جو خاک چھان کر