09 اپریل ، 2017
شمالی کوریا کی جانب سے مسلسل میزائل تجربات کے پیش نظر امریکا نے خصوصی بحری بیڑے اسٹرائیک گروپ کو جزیرہ نما کوریا میں تعینات کرنے کا حکم دیدیا ۔
اسٹرائیک گروپ بحری بیڑے میں جنگی جہازوں سمیت بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے، بحری بیڑے کی خطے میں تعیناتی کا مقصد صورتحال پر نہ صرف نظر رکھنا ہے بلکہ اس پر قابو بھی پانا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے میزائل پروگرام پر خدشات میں اضافے کے باعث امریکی فوج نے بحریہ کے اسٹرائیک گروپ کو کوریائی خطے کے جانب پیش رفت کا حکم جاری کیا ہے۔امریکی پیسفک کمانڈ نے اس تعیناتی کو خطے میں تیار رہنے کی حکمت عملی قرار دیا ہے۔
یہ بیڑہ اب مغربی بحرالکاہل کی جانب گامزن ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے جوہری اسلحے کے خطرات سے نمٹنے کے لیے امریکہ تنہا ہی کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی پیسفک کمانڈ کے ترجمان ڈیو بنہیم نے کہا کہ اپنے بے پروا، غیر ذمہ دارانہ اور میزائل کے تجربوں سے غیر مستحکم کرنے اور جوہری اسلحے کی صلاحیت کی خواہشات کے سبب خطے میں سب سے بڑا خطرہ شمالی کوریا ہے۔
اس اسٹرائیک گروپ میں نیمٹز درجے کا طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس کارل ونسن کے علاوہ دو گائیڈڈ میزائل شکن اور ایک گائیڈڈ میزائل لانچ کرنے والا جہاز شامل ہے۔اس بیڑے کو پہلے آسٹریلیا پر لنگر انداز ہونا تھا لیکن پھر سنگاپور سے اس کا رخ مغربی بحرالکاہل کی جانب موڑ دیا گیا۔ جہاں اس نے حال ہی مین جنوبی کوریا کی بحریہ کے ساتھ جنگی مشق کی ہے۔
شمالی کوریا نے حال میں کئی جوہری تجربات کیے ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل میں یہ جوہری اسلحہ بنا سکتا جس میں امریکہ تک مار کرنے کی صلاحیت ہو سکتی ہے۔بدھ کو شمالی کوریا نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا اپنے مشرقی ساحل سنپو سے جاپان کے سمندر میں تجربہ کیا تھا۔