13 اپریل ، 2017
سعودی عرب کے ممتاز عالم دین شیخ عبداللہ المنیع نے کہا ہے خواتین کو بطور نکاح خواں مقرر کرنے میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کی علماء سپریم کونسل کے رکن وممتاز عالم دین شیخ عبداللہ المنیع نے سرکاری ٹی وی پر آن لائن فتوی دیتے ہوئے کہا کہ شریعت میں نکاح خواں کے بغیر بھی شادی ہوسکتی ہے بشرط کہ دلہن کا ولی اور گواہان موجود ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر نکاح خواں کو قاضی یا عالم دین ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے حالانکہ نکاح خواں کا اصل کام شادی کو رجسٹرڈ کرنا ہے نہ کہ شادی کرانا۔ اس لحاظ سے خواتین کا نکاح خواں بننے میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔ شیخ عبداللہ المنیع کے فتوے سے مملکت میں ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے۔
معترضین کا خیال ہے کہ عورت کے نکاح خواں بننے کے بعد اسے مردوں کے درمیان بیٹھنا پڑے گا جو خلاف شریعت ہے۔ جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ با پردہ خاتون کے مردوں کے درمیان بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور ایسا ہوٹلوں، محفلوں، بازاروں اور سفر کے دوران ہوتا ہے۔