پاکستان
18 اپریل ، 2017

مردان یونیورسٹی واقعہ،مشتعل افرادکی ویڈیو منظرعام پرآگئی

مشال قتل کیس میں ایک اور ویڈيو منظر عام پر آگئی ہے ، مبینہ طورپر یہ ویڈیو مشال کے قتل کے بعد ہی کی ہے، جس میں مشتعل افراد ایک دوسرے کے نام پولیس کو نہ بتانے کا حلف اٹھار ہے ہيں ، مشتعل افراد حلف میں کہہ رہے ہیں کہ کسی کا نام لیا تو نام لینے والا غدار ہوگا، ان افراد سے ایک شخص خطاب بھی کررہا ہے ، جس کی شناخت تحریک انصاف کے تحصیل کونسلر کے طورپر ہوئی ہے ۔

مشال قتل کیس میں ایک اور ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے ، ممکنہ طور پر یہ ویڈیو مشال کے قتل کےبعد کی ہے اور جس میں بظاہر لوگ حلف اٹھارہےہیں ، مشتعل افراد ویڈيو میں یہ باتیں کرتے نظر آرہے ہيں کہ کسی نے حلف توڑا تو غدار ہوگا، مشتعل افراد میں سے کسی نےکہاکہ جس نے بھی قاتل کا نام بتایا وہ غدار ہوگا ، مشتعل افراد سے خطاب کرتا شخص کہہ رہا ہے کہ کسی نے ایف آئی آر کی تو میرا نام عارف اور باپ کا نام طور خان ہے، دوسری طرف مشال قتل کیس میں پولیس کی تحقیق اور انویسٹی گیشن جاری ہے، آج مزيد5 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جس کے بعد گرفتاریوں کی تعداد24 ہوگئی ہے ۔

ان گرفتار افراد کو آج ہی انسداد دہشت گردی کی عدالت پیش کیا گيا، جہاں عدالت نے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ، پہلے سے گرفتار8 افراد کا ریمانڈ ختم ہوگیا ہے اور انہیں کل پھر پولیس کے حوالے کیا جائے گا ۔

پولیس یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ایڈمن سمیت 5 افسران سے بھی پوچھ گچھ کررہی ہے ، 13 اپریل کو ولی خان یونیورسٹی مردان میں طالبعلم مشال خان کے قتل کے بعد سے یونی ورسٹی بند ہے اور اسٹاف آرہا ہے۔

 

مشال خان قتل کیس فوجی عدالت بھیجا جائے ، رحمان ملک
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مشال خان کے قتل کا کیس فوجی عدالت بھیجنے کی سفارش کردی۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کا کہنا ہے کہ مشال خان قتل کیس فوری فوجی عدالت کے حوالے کیا جائے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ مشال خان کو مارنے والوں کو سخت سزا دینی چاہیے، معاملے کو لٹکانے کیلئے جوڈیشل انکوائری بنادی گئی۔

سینیٹ کمیٹی نے سوشل میڈیا پر مردان واقعے کی ویڈیو بلاک کرنے کی سفارش بھی کردی۔

چیئرمین کمیٹی کے مطابق ہجوم پراسیکیوٹر، انویسٹی گیٹر اور جلاد نہیں بن سکتا، توہین مذہب سے متعلق قانون موجود ہے اس پر عمل ہونا چاہیے، توہین مذہب کے جھوٹے الزام پر بھی وہی سزا ہونی چاہیے۔

عمران خان کی مشال کے اہل خانہ کو انصاف کی یقین دہانی
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان صوابی میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان کے گھر گئے اور ان کے خاندان سے تعزیت کی ۔ انہوں نے مقتول کے والد کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوائیں گے۔

صوابی میں مشال خان کے والد محمد اقبال سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ وہ مقتول مشال خان کے خاندان کو یقین دہانی کرانے آئے ہیں کہ انصاف کے لئے آخر تک جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قتل کی سازش کرنے اور تشدد میں ملوث افراد کو ایسی سزا دلوائیں گے کہ آئندہ کسی کو توہین رسالت کا الزام لگاکر مخالف کو قتل کرنے کی جرات نہ ہو۔

عمران خان نے کہا کہ مشال کے ساتھ جو سلوک ہوا، ایسا جانوروں کے ساتھ بھی نہیں ہوتا، اگر سازش اور تشدد کرنے والے پی ٹی آئی کے بھی ہوں تو انہیں نہیں چھوڑیں گے، نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کرنے والوں کو بھی پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

اس موقع پر مقتول کے والد محمد اقبال نے یونیورسٹی کو مشال خان کے نام سے منسوب کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ انصاف ملنا چاہئے تاکہ کسی دوسرے مشال کی زندگی بچ جائے۔

مشال خان قتل کیس کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
مردان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کے قتل کیس کی رپورٹ آئی جی پولیس خیبر پختون خواہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے واقعہ کی اطلاع نہیں دی، صر ف یونیورسٹی آنے کا کہا، یونیورسٹی ملازمین اور ممبران فیکلٹی کو شامل تفتیش کرلیا ہے، ہجوم کی طرف سے تشدد کا نشانہ بننے والے مشال کے دوست عبداللہ کے بیان کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ مشال سے ناخوش تھی۔

مردان پولیس کو یونیورسٹی انتظامیہ نے 12بج کر 52منٹ پر فون کیا، یونیورسٹی انتظامیہ نے واقعے کی اطلاع نہیں دی تھی، محض آنے کا کہا، مردان پولیس کے ڈی ایس پی حیدر خان یونیورسٹی پہنچے تو مشال کے دوست عبداللہ پرتشددجاری تھا۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈی ایس پی حیدر خان نے مشال کے دوست عبداللہ کو تشدد سے بچایا، ڈی ایس پی حیدرخان کے موبائل فون کے کال ڈیٹا کاریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیاہے اور واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ہے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق مشال خان کے دوست عبداللہ نے سیکشن 164 کا بیان ریکارڈکرا دیا ہے جس میں عبداللہ نے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ مشال سے ناخوش تھی، واقعے کے روز یونیورسٹی انتظامیہ مشال کے خلاف توہین مذہب کی انکوائری کررہی تھی اور عبداللہ کوبھی انکوائری کمیٹی میں بلایا گیا تھا۔

عبداللہ نے انکوائری کمیٹی کے سامنے مشال کی طرف سے توہین مذہب کے الزام کی تردید کی۔

ذرائع کے مطابق پولیس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عبداللہ کومشال خان کے خلاف بیان دینے کا کہا گیامگر اس نے انکارکیا جس پر اسے باتھ روم میں بند کر دیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے یونیورسٹی ملازمین اور ممبران فیکلٹی کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشال خان کے ایک اور دوست زبیر کے بارے میں فی الحال کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔

مشال خان کا قتل ،قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور
قومی اسمبلی میں مشال خان کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے۔

قرارداد وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں اور مشال کے قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

قرار داد کے متن کے مطابق توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال روکا جائے، واقعے کے ذمہ داروں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور مشال خان قتل میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

مشال کی قابل اعتراض پوسٹ نہیں دیکھیں، لیکچرار ضیاء اللہ
عبدالولی خان یونیورسٹی کے لیکچرار ضیاء اللہ ہمدرد نے کہا ہے کہ انہوں نے مشال خان کی قابل اعتراض پوسٹ نہیں دیکھیں ۔ اگر ایسا ہوتا تو وہ مشال کو ضرور وارننگ دیتے۔

پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مشال کو نہ بچا سکا جس کا بے حد افسوس ہے، انہوں نے علما سے اپیل کی ہے کہ وہ لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے سے روکیں۔

لیکچرار ضیا اللہ نے کہا کہ خدا کوحاضر وناظرجان کر کہتا ہوں، مشال کی قابل اعتراض پوسٹس نہیں دیکھیں۔اس کوکوئی موقع نہیں دیا گیا اوراس کوسزا دی گئی، افسوس ہے کہ اس کو نہیں بچا سکا۔

انہوںنے کہا کہ مشال کے دوست عبداللہ نے جو بیان دیا ہے وہ درست ہے،مشال کے خلاف افواہ پوری یونیورسٹی میں پھیل گئی تھی۔ طلبا کسی کوسننے کے لیے تیارنہیں تھے،ڈی ایس پی اورمجھے دھکے دیے گئے۔ طلبانے میرا موبائل فون چھین لیا۔

انہوں نے یونیورسٹی کے پروفیسرز پربھی افسوس کرتے ہوئے انہیں بے حس قرار دیا ہے۔

مزید خبریں :