03 مئی ، 2017
ٹرمپ انتظامیہ نے افغان پالیسی کا جائزہ مکمل کرتے ہوئے نئی پالیسی میں افغانستان میں موجود امریکی حمایت یافتہ سیٹ اپ کو برقرار رکھنے کے لیے سالانہ 23 ارب ڈالرز کی فراہمی کا اعلان کردیا۔
یہ امداد افغانستان میں مختلف اقدامات میں استعمال کی جائے گی،نئی افغان پالیسی میں افغان فوجیوں پر حملوں میں ملوث عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے مزید امریکی اور نیٹو افواج کو بھیجنے کی ضرورت کو بھی واضح کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی پالیسی طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی ضرورت پر بھی زور دیتی ہے تاہم اس معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے پر فوجی حملوں میں اضافے کی تجویز بھی دیتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اوباما انتظامیہ کے برعکس امریکا کی نئی حکمت عملی امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کی کوئی ڈیڈ لائن طے نہیں کرے گی کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کا ماننا ہے کہ ڈیڈلائنز دینے کے نتیجے میں دہشت گردوں کو اپنی سرگرمیاں مستحکم کرنے کا موقع حاصل ہوجاتا ہے۔
اس کے برعکس نئی امریکی حکمت عملی زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کا فیصلہ کرے گی۔امریکی میڈیا کے مطابق افغانستان روانہ کیے جانے والے فوجیوں کی تعداد طے نہیں کی گئی، تاہم امریکی حکام نے انہیں بتایا کہ وہ ملک میں امریکی اور نیٹو دونوں افواج کی تعداد میں اضافے کا ارادہ رکھتے ہیں۔