پاکستان
27 مئی ، 2017

امریکی سفیر اعزاز چوہدری کی جنگ ،جیو سے خصوصی گفتگو

امریکی سفیر اعزاز چوہدری کی جنگ ،جیو سے خصوصی گفتگو

س:آپ کا یہ دورہ ٹیکساس پاک امریکا تعلقات اور معیشت کے حوالے سے کیسا رہا؟
ج:میں ہیوسٹن آیا تھا اور ہیوسٹن جس کو دنیا کا انرجی کیپٹل بھی کہتے ہیں یہاں پر کافی بڑی بڑی کمپنیاں ہیں۔میری مختلف لوگوں سے بہت ملاقاتیں ہوئیں۔تھنک ٹینک یونیورسٹیز سے پاکستان امریکن وائٹ پیور سے بات کی اور آج میں مڈلینڈ پہنچا ہوں جہاں پر ایک انرجی کی فیلڈ میں بہت سارا کام ہو رہا ہے، خصوصاً جو فرینکنگ ہے شیل آئل کیلئے جس میں ایک نئی ٹیکنالوجی آئی ہے جس میں عُمودی ڈرلنگ صرف نہیں کرتے بلکہ اُفقی بھی کرتے ہیں۔

اس طرح دو میل نیچے عُمودی جاتے ہیں اور پھر دو میل اُفقی جاتے ہیں جس سے ایک انقلاب سا آ گیا ہے، ہماری یہ خواہش ہے کہ یہ سرمایہ کار پاکستان آئیں کیونکہ پاکستان میں اقتصادی صورتحال بہت تیزی سے ماشاء اللہ بہتر ہو رہی ہے، امن و امان بھی بہتر ہوا ہے اور توانائی کے شعبہ میں بہت ساری سرمایہ کاری ہو رہی ہے جس میں بہت ساری امریکن کمپنیاں بھی آ رہی ہیں، یہاں پر میرے میزبان سید جاوید انور تھے جو کہ ایک کامیاب بزنس مین ہیں اور کامیاب اسٹوری ہیں کہ انہوں نے پاکستان سے1976 میں آ کر پیٹرولیم انجینئرنگ پڑھی اور آگے توانائی کے شعبہ میں آ کر یہاں ایک ایمپائر کریٹ کیا۔

ان جیسے سرمایہ کاروں کو ہم کہیں گے کہ آپ پاکستان آئیے کیونکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے پر کشش پیکج ہے وہ، شاید اس طرح کا پیکیج کسی اور ملک میں ہو، لہٰذا ہماری یہ خواہش ہو گی کہ پاکستان اور امریکہ سرمایہ کاری کے میدان میں اور اقتصادی میدان میں بھی ایک دوسرے کے قریب آئیں اور میرا اس دورہ کے مقاصد میں سے ایک بڑا مقصد یہی ہے۔

س: ٹرمپ کیلئے اسلامی ممالک میں منفی ردعمل ہے،آپ بحیثیت سفیر امریکہ میں تعیناتی کے ان کی ایڈمنسٹریشن کو پاکستان کیلئے کیسا پایا؟

ج:پاکستان کیلئے تو امریکہ کے تعلقات بہت ہی اہمیت کے حامل ہیں، جو بھی ایڈمنسٹریشن آئی ہم نے ان کے ساتھ مل کر کام کیا اور موجودہ ایڈمنسٹریشن کو بھی ہمارا یہ پیغام ہے کہ پاکستان اور امریکہ کو مل کر ہی کام کرنا چاہیے کیونکہ ہم نے جب بھی مل کر کام کیا ہے دونوں ممالک اور عوام کو اس کا فائدہ پہنچا ہے ، تو یہ بہت اہم ہے کہ پاکستان اور امریکہ مختلف شعبوں میں ساتھ مل کر کام کریں اور یہ بڑا کثیر الجہتی قسم کے تعلقات میں سے ہیں یعنی کہ یہ صرف سیکورٹی سے متعلق نہیں بلکہ تعلیم،صحت،آئی ٹی،کامرس،ڈفینس بہت سارے شعبہ میں جن میں کام ہو رہا ہے، ایگری کلچر ہے، اس طرح انرجی سیکٹر میں کام ہو سکتا ہے اور بہت ساری کمپنیاں پاکستان جا بھی رہی ہیں تو یہ جو نئی حکومت ٹرمپ کی ہے ہم اس کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انشاء اللہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات آنے والے ماہ و سال میں مزید توانا ہوں گے۔

س: امریکن پاکستانیوں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کا جھکاؤ زیادہ تر انڈیا کی جانب ہے کیا آپ اس خیال سے متفق ہیں؟

ج:امریکہ پاکستان کا دوست ہے،امریکہ کے دیگر ممالک سے تعلقات میں ہم کسی بھی ملک کے ساتھ اپنے تعلقات کو کسی ملک کے زاویہ سے نہیں دیکھتے اور نہ ہی کسی کو ہمارے متعلق ایسا کچھ سوچنا چاہیے کہ آپ کے فلانے ملک سے تعلقات کیوں ہیں اور فلانے سے کیوں نہیں۔ ریاستی امور میں یہ ہوتاہے کہ ریاستیں معمول کےتعلقات پیدا کرتی ہیں اور چلاتی ہیں، پاکستان امریکہ کے تعلقات بہت گہرے رہے، بہت مفید رہے ہیں اور ان کو اور بہتر ہونا چاہیے اور یہی ہماری کوشش اور کاوش ہو گی۔

س:سعودی عرب کے دورہ کے حوالے سے سنا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف وہاں گئے اور ٹرمپ سے ون آن ون ملاقات نہ ہو سکی،کیا ہماری سفارت کاری کام نہیں آئی، کیا وجہ تھی؟

سعودی عرب میں امریکہ کے صدر کا دورہ تھا، اس کے لیے پاکستان کے وزیراعظم کو بھی دعوت دی گئی تھی، وہاں پر ایک میٹنگ تھی جس میں سعودی فرماں رواہ نے ہمارے وزیراعظم کو بھی خوش آمدید کیا، بہت سارے امور تھے جو اس وقت وہاں پر نمٹائے جا رہے تھے، پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ تمام مسلمان ملکوں کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات ہیں اور ہم ان تعلقات کو مزید ترجیح دیتے رہیں گے جتنا ہمیں درکار ہے، پاکستان اور اسلامی دنیا کے درمیان تعاون کو اس حوالے سے دیکھیں تو اسلامک ملٹری الائنس جو دہشتگردی کے خلاف بنا تھا اس میں بھی پاکستان کا حصہ ہے تو پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور کرتا رہے گا۔

س:یہ آپ نے درست کہا لیکن میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ پاکستان پریس میں یہ باتیں تواتر کے ساتھ آتی رہیں کہ وزیراعظم نواز شریف کو امریکی صدر ٹرمپ نے لفٹ نہیں کرائی،اس بات میں کتنی حقیقت اور صداقت ہے؟

ج:یہ باتیں تو پاکستان کے پریس میں آ رہی ہیں، آپ وہیں جا کر ان سے پوچھ لیجئے کیونکہ میں مڈلینڈ میں بیٹھ کر اس کے متعلق کیا بتائوں ۔

سِ:آپ پاکستان کے امریکہ میں سفیر ہیں آپ کو اس بارے میں ضرور بتانا چاہیے؟

ج:نہیں یہ بالکل حقیقت نہیں ہے، بے جا تنقید نہیں ہونا چاہیے، الحمداللہ پاکستان ایک باوقار ملک ہے اور اپنے انداز سے اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے اور الحمد اللہ ہم سرخرو ہوں گے۔

س:آپ کے آنے کے بعد یہاں کوئی بڑی سفارتی …کوشش کی گئی پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے؟

ج:آج کے پاکستان کی حقیقت ہے، اس کا امریکہ میں پیغام پہنچا چاہیے، پاکستان محبت اور سلامتی،امن اور دوستانہ ملک ہے، پاکستان امریکہ تعلقات ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں،یہی پیغام ہم امریکہ کے گوشہ گوشہ میں پہنچا رہے ہیں، خصوصاً اس سال جب پاکستان کو بنے ہوئے 70سال ہو گئے ہیں اور ہم 70سالوں کی جو دوستی کا سفر ہے اس کو بوسٹن میسی چوسس سے لے کر لاس اینجلس،کیلی فورنیا تک ہر شہر میں ہماری خواہش ہو گی کہ ہم یہ پیغام پہنچائیں کہ دونوں ملکوں کے مفاد کیلئے دونوں ملکوں کے عوام کیلئے اور دنیا میں امن کیلئے۔پاکستان اور امریکہ کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

آئل بزنس ٹائیکون پاکستانی نژاد امریکی سید جاوید انور جن کی دعوت پر پاکستانی سفیر مڈلینڈ آئے ان کا کہنا تھا کہ
س:پاکستان میں سرمایہ کاری کے لحاظ سے کیسے مواقع ہیں؟
ج:جو سفیر صاحب بتا رہے ہیں اس کے لحاظ سے اچھے حالات ہو رہے ہیں اور جب اور اچھے حالات ہوں گے تو یہاں پر جو آئل بزنس مین لوگ ہیں وہ جب مناسب سمجھیں گے وہاں پر جا کر اپنا سرمایہ لگائیں گے اور وہاں پر ڈرلنگ کیلئے مقابلہ میں شروعات کریںگے۔

س:آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اچھے مواقع ہیں؟

ج:میں وہاں گیا نہیں ہوں، اسلئے اس کا علم نہیں لیکن جو سفیر صاحب کہہ رہے ہیں وہ بہت اچھی طرح جانتے ہیں ان کو مجھ سے زیادہ معلوم ہے۔

سفیر صاحب کا بہت شکریہ اور کونسل جنرل کا جو کہ میڈلینڈ میری دعوت پر آئے ہمارے ساتھ فلائی کیا اور دیکھا کہ یہاں پر کیسے ہمارے امریکیوں سے بڑے اچھے تعلقات ہیں اور اس طرح ان کو انرجی سے متعلق معلومات دی گئی کہ آئل، شیل گیس میں کس طرح سے فریکنگ کرتے ہیں اور کس طرح تیل نکالتے ہیں۔

 

مزید خبریں :