30 مئی ، 2017
بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا جن بے قابو ہوگیا، وزارت پانی وبجلی نے ہاتھ کھڑے کردیے کہ اضافی لوڈ شیڈنگ نہیں روک سکتے۔
وزیراعظم کی زیر قیادت کابینہ کی توانائی کمیٹی کے مسلسل چھٹے اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی۔
حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ رمضان میں اضافی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ ایسے ہی جاری رہے گا۔
وزیراعظم نے وزارت پانی وبجلی کے حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ کیوں بتایا تھا کہ سب اچھا ہے۔
وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے بجلی لوڈشیڈنگ کےخاتمے کیلئے مسلسل 6اجلاسوں کے بعد وزارت پانی و بجلی نے لوڈشیڈنگ میں خاطر خواہ کمی لانے کی بجائے ہاتھ کھڑے کردئیے ہیں۔
اب ملک بھرمیں عوام کورمضان المبارک اور جون کے مہینے میں اضافی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم جولائی اور اگست کےمہینےمیں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بہتری کی توقع کی جارہی ہے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کےمسلسل چھٹےاجلاس میں پانی طلب ورسد کے حوالے سے امور پر سیکرٹری پانی وبجلی نے بریفنگ دی جبکہ حال ہی میں ہٹائے گئے سیکریٹری پانی وبجلی یونس ڈھاگا کو بھی اجلاس میں خصوصی طور بلایاگیا۔
وزیراعظم نے پانی وبجلی کےحکام کی بریفنگ پر برہمی کا اظہار کیاکہ پہلے سب اچھا کی رپورٹ کیوں دی جاتی رہی، اب ہرصورت عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کریں۔
اس موقع پر زیادہ گرمی اور ہائیڈل پراجیکٹ کی مرمتی کام کووجہ بتاتے ہوئے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئےہاتھ کھڑے کردئیے گئے کہ رمضان المبارک میں اضافی لوڈ شیڈنگ نہیں روک سکتے اور جون میں اضافی لوڈشیڈنگ اسی طرح جاری رہ سکتی ہے تاہم جولائی اگست میں حویلی بہادر شاہ، بھکی اور بلوکی ہائیڈل منصوبوں سے 3600 اور سائیوال کول فائر سے1320 میگاوواٹ اضافی پیداوار شروع ہوجائےگی اور لوڈشیڈنگ میں خاطرخواہ کمی ہوجائےگی۔
اجلاس میں کراچی اور حیدر آباد کے اندھیرے میں ڈوب جانے کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی جس میں بتایاگیاکہ این ٹی ڈی سی کی حب کو جام شورو 500کے وی ٹرانسمیشن لائن پہلی رمضان کی شب ڈھائی بجے طوفان کےباعث ٹرپ کرگئی۔
حکام کاکہناتھاکہ حب کو جام شورو ٹرانسمیشن لائن ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا، ٹرانسمیشن لائن کی بحالی کا کام 31مئی تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کے الیکٹرک نے 57 ارب روپے وفاقی حکومت کو ادا کرنے ہیں۔
حکام کاکہناہےکہ کے الیکٹرک کو 650 میگاواٹ بجلی مزید مفت نہیں دی جاسکتی، لہٰذاکے الیکٹرک کو بجلی کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے ادائیگیاں یقینی بناناہوں گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت کی کہ صوبوں کو خالص پن بجلی منافع اور کے الیکٹرک کی ادائیگی کا میکنزم بنائیں۔