31 مئی ، 2017
بچپن میں یہ کہانی سنا اور پڑھا کرتے تھے کہ الہٰ دین نامی شخص کو ایک چراغ ملا، چراغ ملنے پر اسے رگڑا تو ایک جن حاضر ہوا اور کہا کیا حکم ہے میرے آقا، جن کو حکم دیا بہت بھوک لگ رہی ہے، تین روٹیاں اور سالن لے آو، ایک ہی لحمےمیں تین روٹیاں اور سالن سامنے رکھ دیا گیا۔
چراغ کو رگڑا جن کو حکم ہوا سونے کے لئے ایک بستر کا بندوبست کیا جائے، چند ہی لحموں میں مخملی بستر لگ کر سامنے آگیا، صبح اٹھے چراغ رگڑا جن حاضر، حکم ہوا حلوہ پوری لے آو، چند سکینڈ میں حلوہ پوری حاضر، غرض اسی طرح روزمرہ کی ضرورتیں اور حاجتیں پوری ہوتی رہیں۔
آجکل کے حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے الہٰ دین چراغ ہاتھ میں لئے پریشان پھر رہا ہے، جن ہے کہ حاجت پوری کرنے سے انکاری ہے۔ الہٰ دین نے جن کو حکم دیا کہ فوری طور پر پانچ کروڑ روپے کا بندوبست کیا جائے، جن نے سر ہلاتے ہوئے انکار کردیا۔ الہٰ دین نے غصے میں کہا کہ صرف پانچ کروڑ روپے کا بندوبست نہیں کرسکتے تو تم کس بات کے جن ہو۔ جن نے جواب دیا کہ وہ جن ہے، کرپشن کے ذریعے چند خاندانوں کی اور اشخاص کی طرح پیسے بنانے والی مشین نہیں ہے۔
الہٰ دین نے کہا چلو تین سال میں پانچ کروڑ روپے کا بندوبست کردو لوگوں کے بچوں نے تو دو سال میں اربوں کی جائداد بنالی ہے، جن نے ایک بار پھر انکار کرتے ہوئے جواب دیا کہ ابا جان نے میرا ماہانہ وظیفہ دس ہزار روپے مقرر کیا ہوا ہے ہماری پانچ پشتیں بھی تین سال میں پانچ کروڑ نہیں بناسکتیں۔
الہٰ دین کے چراغ سے نکلنے والے جن کی بات حقیقت پر مبنی ہے کہ اس کی بھی ایک حد ہے، وہ جن ضرور ہے اپنی حد کے مطابق چھوٹی موٹی ضرورتیں پوری کرسکتا ہے،، اتنے پیسے کہاں سے لے کر آئے، اب الہٰ دین کے جن کا زمانہ گیا۔ اب زمانہ حکومتوں میں شامل جنوں کا آگیا ہے، حکومتوں میں شامل جن وہ کام کرگزرتے ہیں جو جنوں کی پوری مخلوق مل کر بھی نہیں کرسکتی۔ پانامہ کیس چل رہا ہے،اربوں روپے باہر منتقل ہونے اور جائدادیں بنانے کے الزام میں سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی تحقیقات کررہی ہے۔
پیپلز پارٹی کا دور آیا تو آصف علی زرداری مسٹر 10 فیصد کے نام سے مشہور ہوئے پھر ڈاکٹر عاصم پر اربوں روپے فراڈ کے ذریعے بنانے کے الزام میں گرفتار ہوئے، مضحکہ خیز بات یہ کہ وہ نیب کی مہربانیوں سے ضمانت پر باہر آگئے۔ شرجیل میمن پر اربوں روپے بنانے کا الزام ہے، وہ کئی ماہ ملک سے باہر رہے اب واپس آکر عدالت سے ریلیف ملنے کے بعد سکون سے زندگی گزار رہے ہیں۔ ڈی ایچ اے اسکینڈل میں عمران کیانی پر اربوں روپے لوٹنے کا الزم ہے لیکن وہ بھی ملک سے باہر آرام سے زندگی گزار رہے ہیں۔
عمران خان کو بھی سپریم کورٹ میں ثابت کرنا پڑرہا ہے کہ بنی گالہ کا محل کہاں سے بنایا، نیازی سروسز کب تک فعال رہی، سونے پر سہاگہ یہ کہ بڑے حکومتی اور سیاسی جنوں کو بچانے کے لئے چھوٹے جن بھی ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں۔
ن لیگ ہو تو دانیال عزیز، طلال چوہدری جیسے جن اپنے لیڈر کو بچانے کے لئے بیان بازی شروع کردیتے ہیں، عمران خان کی حمایت میں نعیم الحق، فود چوہدری جیسے جن کھڑے ہوجاتے ہیں، آصف زرداری یا ڈاکٹر عاصم کی بات ہو تو خورشید شاہ اور پیپلز پارٹی سندھ کے مقامی لیڈر کہتے ہیں ہمارا لیڈر تو پوتتر ہے، یہاں تک کہ اچھی ساکھ رکھنے والے جن اعتزاز احسن بھی ساتھ دیتے ہیں۔
غرض یہ کہ الہٰ دین بہت پریشان ہے کہ اس نے تو جن سے روزمرہ کی چیزیں حاصل کرنے کا کام اس لئے لیا تاکہ اس سے لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرایا جاسکے۔ اب وہ سوچ رہا ہے کہ یہ کون سا دور آگیا ہے، جہاں لوگوں کو پینے کا صاف پانی، دو وقت کھانے کے لئے لوگوں کی روٹی کا بندوبست کرنے اور دوسری بنیادی ضروریات فراہم کرنے والے بااختیار جن اپنا پیٹ بھر رہے ہیں اور لوگ خودکشی پر مجبور ہیں۔