پاکستان
09 جولائی ، 2012

لاپتہ افراد کیس: تمام ایجنسیاں مشترکہ جواب داخل کریں، سپریم کورٹ

 لاپتہ افراد کیس: تمام ایجنسیاں مشترکہ جواب داخل کریں، سپریم کورٹ

کوئٹہ … چیف جسٹس آف پاکستان نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ افراد کے مسئلہ پر سب ایجنسیوں کے نمائندے مشترکہ جواب داخل کریں جبکہ انہوں نے نوشکی سے لاپتہ شخص کو منگل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا، دوسری جانب 4 ماہ سے لاپتہ نوجوان کو سپریم کورٹ میں پیش کردیاگیا۔ بلوچستان میں امن و امان اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں کی۔ چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ 4 مزید لاپتہ افراد منظر عام پر آگئے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صرف 4 افراد بازیاب ہوئے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں؟۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کیس کے حوالے سے آپ لوگوں کے پاس بہت وقت تھا ایک ایک کیس کے پیچھے جایا جاسکتا تھا، ہم تو خود شرمندگی محسوس کررہے ہیں، لوگوں کو دینے کیلئے ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے امن و امان کے حوالے سے بتایا کہ حال ہی میں 24 علماء کے قتل میں ملوث 3 افراد کا گینگ بھی پکڑا گیا ہے جبکہ 4 افراد مارے بھی گئے۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر انہیں یہ حکم دیا کہ 135 افراد کی لسٹ لے جائیں اور ان کے گھر والوں کو معاوضہ دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ لکھ کر دیں کہ وہ صورتحال کو کنٹرول نہیں کرسکتے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ صوبے میں ہر تیسرا آدمی ایف سی لے جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے صوبائی سیکریٹری داخلہ کو بھی کہا کہ وہ لاپتہ افراد کہیں سے بھی لائیں یا کہیں کہ وہ ناکام ہوگئے ہیں۔ ایک موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں پر ذمہ داری ہے کہ وہ بتائیں کہ حقیقت کیا ہے۔ ایک موقع پر بینچ کے تیسرے رکن جسٹس جواد خواجہ نے ایف سی کے وکیل سے استفسارکیا کہہ 6 ہفتوں کے دوران اس مسئلہ کے حل کے حوالے سے جو کچھ کیا وہ بتائیں، وہ آسمان سے تارے توڑکر لانے کی بات نہیں کررہے۔ دہشت گردی کے مختلف واقعات میں کابلی گاڑیو ں کے حوالے سے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ امن و امان کا ستیاناس تو محکمہ کسٹم نے بھی کیا ہے، محکمہ کسٹم کے اہلکار باقاعدہ پیسے لے کر کابلی گاڑیاں چھوڑتے ہیں، وہ اس ملک کے ساتھ کوئی مہربانی کریں۔ انہوں نے کسٹم حکام کو حکم دیا کہ وہ یقین دہانی کرائیں کہ 15دن میں بلوچستان میں ایک کابلی گاڑی نظر نہیں آئے گی۔ انہوں نے یہ ریمارکس بھی دئیے کہ جرائم کے ہر واقعہ میں محکمہ کے افسران برابر کے شریک ہیں، وہ چیک پوسٹ پر ٹھیک ڈیوٹی کرتے تو یہ سب نہ ہوتا۔ ایک موقع پر چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر سے استفسار کیا کہ ان کے محکمے نے کتنی کابلی گاڑیاں پکڑی ہیں؟ جس پر ان کا جواب تھا کہ محکمہ نے 200 گاڑیاں پکڑی ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ کچھ بھی نہیں ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجگور، تربت اور گوادر بھیجیں بہت گاڑیاں مل جائیں گی، ان گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاوٴن کریں۔ سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف نے سیکریٹری دفاع کی جانب سے جمع کرائی گئی ایف سی سے متعلق رپورٹ کو مسترد کردیا جبکہ چیف جسٹس نے ہزار گنجی میں زائرین کی بس پر بم حملے کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ بعد میں کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

مزید خبریں :