10 جولائی ، 2012
کوئٹہ … سپریم کورٹ نے بلوچستان میں امن و امان اور لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس میں آئی جی اور کمانڈنٹ ایف سی کو کل بروز بدھ طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس ریمارکس دئیے ہیں کہ انہیں صرف بندے چاہئیں اس سے کم کچھ نہیں۔ سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت کے ریمارکس تھے کہ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ لاپتہ افراد سمیت ہر بات میں ایف سی پر ہی الزام لگایا جاتا ہے، اس بات کے ثبوت بھی ہیں،انہیں صرف بندے چاہئیں اس سے کم کچھ نہیں۔ ان کے ریمارکس تھے کہ معاملات اب منطقی انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ایف سی کے وکیل راجا ارشاد سے کہا کہ وہ اپنے ادارے کی ساکھ کو بچائیں اور اگر وہ کوئی جواب نہیں دے سکتے تو آئی جی ایف سی کو بلائیں، وہ کہاں ہیں؟۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایف سی کو آخری چانس دیتے ہیں۔ وفاق کی مرضی ہے لاپتہ افراد کو آرمی،ا یف سی، پولیس یا سیکریٹری کو بھجواکر منگوائیں۔ اس موقع پر چیف سیکریٹری بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر مکمل تعاون کیلئے ایف سی نے کچھ مہلت طلب کی ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے صوبے میں امن و امان کے حوالے سے کہا کہ قانون نافذکرنے والے ادارے چند تخریب کاروں کے ہاتھوں کیوں بے بس ہیں؟۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے میں 6 پولیس افسران کے روکے جانے والے تبادلوں کے احکامات کو منسوخ کرانے کا بھی حکم دیا۔ سماعت کے دوران چیف سیکریٹری نے اعتراف کیا کہ صوبے میں جرائم کا گراف بڑھ رہا ہے، عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ماہ جون میں 101 افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی۔ بعد میں کیس کی سماعت کل (بدھ) تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔