29 اگست ، 2017
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈاکٹر عاصم پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں مشیر پیٹرولیم رہ چکے ہیں اور ان کا شمار آصف زرداری کے قریبی ساتھیوں میں کیا جاتا ہے جب کہ اس وقت وہ پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدر ہیں۔
ڈاکٹر عاصم کا نام ان کی گرفتاری کے بعد نومبر 2015 میں ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔
آج سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عاصم کی بیرون ملک روانگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
ڈاکٹر عاصم کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میڈیکل بورڈ نے انہیں بیرون ملک علاج کا مشورہ دیا ہے جس کے لیے انہوں نے لندن کے ڈاکٹر سے وقت بھی لے رکھا تھا جب کہ علاج میں تاخیر ان کی صحت کے لیے مزید خرابی کا سبب بن سکتی ہے۔
ڈاکٹر عاصم کی جانب سے دائر درخواست میں نیب، وزارت داخلہ، محکمہ داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ کو فریق بنایا گیا تھا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے حکام کو فوری طور پر ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ڈاکٹر عاصم ایک مہینے بعد علاج کراکے واپس آجائیں جب کہ انہیں 60 لاکھ روپے زر ضمانت کے طور پر بھی جمع کرانا ہوں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کو رینجرز نے دہشت گردوں کے علاج و معالجے کی سہولت کے الزام میں گرفتار کیا تھا جب کہ ان پر 479 ارب روپے کی کرپشن کا بھی الزام ہے جس میں ان کے خلاف نیب نے ریفرنس دائر کیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے 29 مارچ کو ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور کی جس کے بعد انہیں 31 مارچ کو رہا کیا گیا تھا۔